كِتَابُ بَابُ السُّرْعَةِ فِي الْمَشْيِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ قَالَ: أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ قَابُوسَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَقْبَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْرِعًا وَنَحْنُ قُعُودٌ، حَتَّى أَفْزَعَنَا سُرْعَتُهُ إِلَيْنَا، فَلَمَّا انْتَهَى إِلَيْنَا سَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: ((قَدْ أَقْبَلْتُ إِلَيْكُمْ مُسْرِعًا، لِأُخْبِرَكُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَنَسِيتُهَا فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ))
کتاب
جلدی چلنے کا بیان
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا:نبی صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے تشریف لائے جبکہ ہم بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ اتنے جلدی آئے کہ ہم آپ کی اس جلدی سے گھبرا گئے۔ جب آپ تشریف لائے تو آپ نے سلام کہا، پھر فرمایا:’’میں تمہارے پاس جلدی آیا تھا تاکہ تمہیں لیلۃ القدر کی خبر دوں، پھر میں تمہارے پاس آتے آتے بھول گیا، لہٰذا اب تم اسے آخری عشرے میں تلاش کرو۔‘‘
تشریح :
اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم آخری عشرے میں لیلۃ القدر تلاش کرنے والی بات دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ نیز لیلۃ القدر کی تعیین لوگوں کے جھگڑے کی وجہ سے اٹھائی گئی تھی۔
تخریج :
صحیح لغیره دون سبب الحدیث والإسراع، أخرجه أحمد:۲۳۵۲۔ والطبراني في الکبیر:۱۲؍ ۱۱۰۔ الضعیفة:۶۳۳۸۔
اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم آخری عشرے میں لیلۃ القدر تلاش کرنے والی بات دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ نیز لیلۃ القدر کی تعیین لوگوں کے جھگڑے کی وجہ سے اٹھائی گئی تھی۔