الادب المفرد - حدیث 804

كِتَابُ بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ: فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفَدِّي رَجُلًا بَعْدَ سَعْدٍ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: ((ارْمِ، فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 804

کتاب کسی آدمی کا یہ کہنا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سعد رضی اللہ عنہ کے بعد کسی پر ماں باپ کو فدا کرتے نہیں دیکھا۔ میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا:’’مارو تیر، میرے ماں باپ تجھ پر فدا ہوں۔‘‘
تشریح : (۱)اس سے معلوم ہوا کہ جس طرح یہ کہنا درست ہے کہ میں آپ پر قربان جاؤں اسی طرح یہ کہنا بھی جائز ہے کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان۔ یہ کسی کے عظیم کارنامے یا اس کی عظمت و محبت کے وقت کہا جاتا ہے۔ (۲) سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنے علم کے مطابق یہ فرمایا ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے دن سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کے لیے بھی اپنے ماں باپ کے فدا کرنے کا ارشاد فرمایا۔ (صحیح البخاري، حدیث:۳۷۲۰) (۳) اس حدیث سے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ آپ نے غزوہ احد کے موقع پر اپنا ترکش حضرت سعد کے سامنے خالی کر دیا اور درج بالا بات ان سے ارشاد فرمائی۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الجهاد والسیر:۲۹۰۵۔ ومسلم:۲۴۱۱۔ وأبي داود:۲۹۶۵۔ والترمذي:۱۷۱۹۔ والنسائي:۴۱۴۰۔ وابن ماجة:۱۲۹۔ (۱)اس سے معلوم ہوا کہ جس طرح یہ کہنا درست ہے کہ میں آپ پر قربان جاؤں اسی طرح یہ کہنا بھی جائز ہے کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان۔ یہ کسی کے عظیم کارنامے یا اس کی عظمت و محبت کے وقت کہا جاتا ہے۔ (۲) سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنے علم کے مطابق یہ فرمایا ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے دن سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کے لیے بھی اپنے ماں باپ کے فدا کرنے کا ارشاد فرمایا۔ (صحیح البخاري، حدیث:۳۷۲۰) (۳) اس حدیث سے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ آپ نے غزوہ احد کے موقع پر اپنا ترکش حضرت سعد کے سامنے خالی کر دیا اور درج بالا بات ان سے ارشاد فرمائی۔