كِتَابُ بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ: يَا هَنْتَاهُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَرْدَفَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((هَلْ مَعَكَ مِنْ شِعْرِ أُمَيَّةَ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ؟)) قُلْتُ: نَعَمْ. فَأَنْشَدْتُهُ بَيْتًا، فَقَالَ: ((هِيهِ)) ، حَتَّى أَنْشَدْتُهُ مِائَةَ بَيْتٍ
کتاب
کسی آدمی کا کسی کو یا ہنتاہ کہہ کر پکارنا
حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے سوار کیا اور فرمایا:’’کیا تمہیں امیہ بن ابی صلت کے کچھ اشعار یاد ہیں؟‘‘ میں نے کہا:ہاں! پھر میں نے ایک بیت پڑھا تو آپ نے فرمایا:’’اور سناؤ۔‘‘ یہاں تک میں نے آپ کو سو شعر سنائے۔
تشریح :
اشعار اگر حکمت پر مبنی ہوں اور ان میں شرک اور بے حیائی نہ ہو تو انہیں سننا اور سنانا جائز ہے، تاہم شعروں کی کثرت خواہ اچھے ہی ہوں مذموم ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه مسلم، کتاب الشعر، باب في إنشاد الاشعار....:۲۲۵۵۔ وابن ماجة:۳۷۵۸۔ انظر مختصر الشمائل:۲۱۲۔
اشعار اگر حکمت پر مبنی ہوں اور ان میں شرک اور بے حیائی نہ ہو تو انہیں سننا اور سنانا جائز ہے، تاہم شعروں کی کثرت خواہ اچھے ہی ہوں مذموم ہے۔