الادب المفرد - حدیث 796

كِتَابُ بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ: وَيْحَكَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمِّهِ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ: ((ارْكَبْهَا)) ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا بَدَنَةٌ، فَقَالَ: ((ارْكَبْهَا)) ، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ فِي الرَّابِعَةِ: ((وَيْحَكَ ارْكَبْهَا))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 796

کتاب کسی کو ’’ویحك‘‘ کہنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو قربانی کے جانور کو ہانکے جا رہا تھا۔ آپ نے فرمایا:’’اس پر سوار ہو جاؤ۔‘‘ اس نے عرض کیا:اللہ کے رسول! یہ قربانی کا جانور ہے۔ آپ نے فرمایا:’اس پر سوار ہو جاؤ۔‘‘ اس نے عرض کیا:یہ قربانی کا جانور ہے۔ آپ نے تیسری یا چوتھی مرتبہ فرمایا:تجھ پر افسوس، اس پر سوار ہو جا۔‘‘
تشریح : (۱)اس روایت کے فوائد حدیث:۷۷۲ کے تحت گزر چکے ہیں تاہم وہاں ویحک کی جگہ ویلک کے الفاظ ہیں۔ (۲) ویحك اور ویلك میں فرق یہ ہے کہ ویحک اس شخص پر بولتے ہیں جو ہلاکت کا مستحق نہ ہو مگر اس میں پڑ چکا ہو اور ویلک اس کے لیے بولتے ہیں جو ہلاکت میں پڑ چکا ہو اور اس کا مستحق بھی ہو۔ بعض کے نزدیک جس انکار میں رحمت اور شفقت ہو اس کے لیے ویحک اور جس میں سختی اور شدت مقصود ہو اس میں ویلک استعمال کرتے ہیں۔ (شرح صحیح الأدب المفرد)
تخریج : صحیح:أخرجه ابن ماجة:۳۱۰۳۔ بهذا للفظ، وهو في البخاري:۱۶۸۹۔ ومسلم:۱۳۲۲۔ بلفظ ویلك۔ (۱)اس روایت کے فوائد حدیث:۷۷۲ کے تحت گزر چکے ہیں تاہم وہاں ویحک کی جگہ ویلک کے الفاظ ہیں۔ (۲) ویحك اور ویلك میں فرق یہ ہے کہ ویحک اس شخص پر بولتے ہیں جو ہلاکت کا مستحق نہ ہو مگر اس میں پڑ چکا ہو اور ویلک اس کے لیے بولتے ہیں جو ہلاکت میں پڑ چکا ہو اور اس کا مستحق بھی ہو۔ بعض کے نزدیک جس انکار میں رحمت اور شفقت ہو اس کے لیے ویحک اور جس میں سختی اور شدت مقصود ہو اس میں ویلک استعمال کرتے ہیں۔ (شرح صحیح الأدب المفرد)