كِتَابُ بَابُ الْهَدْيِ وَالسَّمْتِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا فَرْوَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ قَابُوسَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((الْهَدْيُ الصَّالِحُ، وَالسَّمْتُ الصَّالِحُ، وَالِاقْتِصَادُ، جُزْءٌ مِنْ خَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ)) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ قَالَ: حَدَّثَنَا قَابُوسُ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ الْهَدْيَ الصَّالِحَ، وَالسَّمْتَ الصَّالِحَ، وَالِاقْتِصَادَ، جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ))
کتاب
اچھی عادتیں اور عمدہ اخلاق کا بیان
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’نیک سیرت اور اچھی عادت، نیز میانہ روی نبوت کے پچیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔‘‘ ایک دوسری سند سے ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’نیک سیرت، اچھی عادت اور خرچ کرنے میں میانہ روی نبوت کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔‘‘
تشریح :
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ یہ خصال اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کو عطا کی ہیں، لہٰذا ان کو اختیار کرکے انبیاء کی اقتدا کرو۔ اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ نبوت کے مختلف اجزاء ہوتے ہیں اور جو ان کو اختیار کرلے اس میں نبوت آجاتی ہے۔ یاد رہے کہ نبوت کسبی نہیں ہے۔ بعض نے یہ معنی بھی کیے ہیں کہ جن میں یہ صفات پیدا ہو جائیں انہیں لوگوں کے ہاں عزت اور توقیر ملتی ہے اور اللہ تعالیٰ اس تقویٰ سے نوازتا ہے جس سے وہ اپنے انبیاء کو نوازتا ہے اور لوگ انبیاء کی طرح ان کی تکریم کرتے ہیں۔
تخریج :
حسن۔ بلفظ جزء من خمسة و عشرین جزءًا [قال الشیخ الألبانی]:ضعیف:أخرجه أبي داود، کتاب الادب:۴۷۷۶۔ انظر صحیح الجامع الصغیر:۱؍ ۴۰۱۔ تقدم تخریجه برقم:۴۶۸۔
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ یہ خصال اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کو عطا کی ہیں، لہٰذا ان کو اختیار کرکے انبیاء کی اقتدا کرو۔ اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ نبوت کے مختلف اجزاء ہوتے ہیں اور جو ان کو اختیار کرلے اس میں نبوت آجاتی ہے۔ یاد رہے کہ نبوت کسبی نہیں ہے۔ بعض نے یہ معنی بھی کیے ہیں کہ جن میں یہ صفات پیدا ہو جائیں انہیں لوگوں کے ہاں عزت اور توقیر ملتی ہے اور اللہ تعالیٰ اس تقویٰ سے نوازتا ہے جس سے وہ اپنے انبیاء کو نوازتا ہے اور لوگ انبیاء کی طرح ان کی تکریم کرتے ہیں۔