الادب المفرد - حدیث 789

كِتَابُ بَابُ الْهَدْيِ وَالسَّمْتِ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ حَصِيرَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ: إِنَّكُمْ فِي زَمَانٍ: كَثِيرٌ فُقَهَاؤُهُ، قَلِيلٌ خُطَبَاؤُهُ، قَلِيلٌ سُؤَّالُهُ، كَثِيرٌ مُعْطُوهُ، الْعَمَلُ فِيهِ قَائِدٌ لِلْهَوَى. وَسَيَأْتِي مِنْ بَعْدِكُمْ زَمَانٌ: قَلِيلٌ فُقَهَاؤُهُ، كَثِيرٌ خُطَبَاؤُهُ، كَثِيرٌ سُؤَّالُهُ، قَلِيلٌ مُعْطُوهُ، الْهَوَى فِيهِ قَائِدٌ لِلْعَمَلِ، اعْلَمُوا أَنَّ حُسْنَ الْهَدْيِ، فِي آخِرِ الزَّمَانِ، خَيْرٌ مِنْ بَعْضِ الْعَمَلِ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 789

کتاب اچھی عادتیں اور عمدہ اخلاق کا بیان حضرت زید بن وہب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا:’’بلاشبہ تم اس دور میں ہو جس میں فقہا زیادہ اور خطباء کم ہیں مانگنے والے کم اور دینے والے زیادہ ہیں اور خواہشات نفس عمل کے تابع ہیں۔ اور تمہارے بعد ایسا زمانہ آئے گا جس میں فقہاء تھوڑے اور خطباء زیادہ ہوں گے۔ مانگنے والے زیادہ اور دینے والے تھوڑے ہوں گے۔ اعمال خواہشات کے تابع ہوں گے۔ جان لو کہ آخری زمانے میں اچھی عادات بعض اعمال سے بھی بہتر اور افضل ہوں گی۔
تشریح : (۱)یہ روایت حکماً مرفوع ہے کیونکہ ایسی بات اپنی رائے اور اجتہاد سے نہیں کی جاسکتی۔ (۲) سمت اور ہدی میں فرق یہ ہے کہ سمت باطنی اخلاق اور ہدی ظاہری اخلاق کو کہتے ہیں۔ اور عمدہ اخلاق ایمان اور اسلام کے قائم مقام ہے بلکہ حدیث میں آتا ہے کہ حسن اخلاق روز قیامت ترازو میں سب سے بھاری ہوگا۔ (۳) حدیث کا مطلب یہ ہے کہ آج یقیناً عمل کو اہمیت حاصل ہے اور دین کی صحیح سوجھ بوجھ رکھنے والے بہت زیادہ ہیں اور یہی اللہ تعالیٰ کو مطلوب ہے۔ جلد ایسا زمانہ آجائے گا کہ عمل سے زیادہ خواہشات نفس کی پیروی ہوگی۔ وعظ کرنے والے بہت زیادہ ہوں گے لیکن دین کی صحیح بصیرت رکھنے والے ختم ہو جائیں گے۔ آج یقیناً یہی صورت حال ہوچکی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس صورت حال سے محفوظ رکھے۔
تخریج : حسن:أخرجه الطبراني في الکبیر:۳؍ ۱۹۷۔ وابن بطة في الإبانة الکبریٰ:۷۵۱۔ وابن عبدالبر في جامع بیان العلم:۱؍ ۱۱۴۔ انظر الصحیحة:۳۱۸۹۔ (۱)یہ روایت حکماً مرفوع ہے کیونکہ ایسی بات اپنی رائے اور اجتہاد سے نہیں کی جاسکتی۔ (۲) سمت اور ہدی میں فرق یہ ہے کہ سمت باطنی اخلاق اور ہدی ظاہری اخلاق کو کہتے ہیں۔ اور عمدہ اخلاق ایمان اور اسلام کے قائم مقام ہے بلکہ حدیث میں آتا ہے کہ حسن اخلاق روز قیامت ترازو میں سب سے بھاری ہوگا۔ (۳) حدیث کا مطلب یہ ہے کہ آج یقیناً عمل کو اہمیت حاصل ہے اور دین کی صحیح سوجھ بوجھ رکھنے والے بہت زیادہ ہیں اور یہی اللہ تعالیٰ کو مطلوب ہے۔ جلد ایسا زمانہ آجائے گا کہ عمل سے زیادہ خواہشات نفس کی پیروی ہوگی۔ وعظ کرنے والے بہت زیادہ ہوں گے لیکن دین کی صحیح بصیرت رکھنے والے ختم ہو جائیں گے۔ آج یقیناً یہی صورت حال ہوچکی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس صورت حال سے محفوظ رکھے۔