الادب المفرد - حدیث 786

كِتَابُ بَابُ الْغِنَاءِ وَاللَّهْوِ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ قَالَ: أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ﴾ [لقمان: 6] ، قَالَ: الْغِنَاءُ وَأَشْبَاهُهُ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 786

کتاب گانے اور کھیل کا بیان حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے آیت مبارکہ ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْتَرِی لَہْوَ الْحَدِیثِ﴾ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا:اس سے مراد گانا بجانا اور اس سے ملتی جلتی چیزیں ہیں۔
تشریح : لہو الحدیث سے مراد ہر وہ چیز اور کلام ہے جو انسان کو اللہ تعالیٰ سے غافل کر دے۔ عصر حاضر میں گانا بجانا، فلم اور ڈراموں سے بڑھ کر کون سی چیز ہوسکتی ہے جو انسان کو اللہ کی یاد سے غافل کرے۔ اس لیے سید المفسرین ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس سے گانا مراد لیا ہے۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ، مجاہد، حسن بصری وغیرہ اکثر مفسرین نے اس سے گانا ہی مراد لیا ہے اور صحابہ و تابعین کا فہم کفار کے نقش قدم پر چلنے والے جدت پسندوں سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه ابن أبي شیبة:۲۱۱۳۷۔ وابن ابی الدنیا في ذم الملاهي:۲۷۔ والبیهقي في الکبریٰ:۱۰؍ ۲۲۳۔ لہو الحدیث سے مراد ہر وہ چیز اور کلام ہے جو انسان کو اللہ تعالیٰ سے غافل کر دے۔ عصر حاضر میں گانا بجانا، فلم اور ڈراموں سے بڑھ کر کون سی چیز ہوسکتی ہے جو انسان کو اللہ کی یاد سے غافل کرے۔ اس لیے سید المفسرین ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس سے گانا مراد لیا ہے۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ، مجاہد، حسن بصری وغیرہ اکثر مفسرین نے اس سے گانا ہی مراد لیا ہے اور صحابہ و تابعین کا فہم کفار کے نقش قدم پر چلنے والے جدت پسندوں سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔