الادب المفرد - حدیث 783

كِتَابُ بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ: مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَجْلَحِ، عَنْ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ، قَالَ: ((جَعَلْتَ لِلَّهِ نِدًّا، مَا شَاءَ اللَّهُ وَحْدَهُ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 783

کتاب ’’جیسے اللہ چاہے اور آپ چاہیں‘‘ کہنا ناجائز ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:جیسے اللہ چاہے اور آپ چاہیں۔ آپ نے فرمایا:’’تونے اللہ تعالیٰ کا ند اور شریک بنا دیا۔ یوں کہے کہ جو اکیلا اللہ چاہے۔‘‘
تشریح : بعض امور وہ ہیں کہ جن کا کلی اختیار اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ ان میں صرف یہ کہنا چاہیے کہ جیسے اللہ تعالیٰ نے چاہا۔ اور بعض امور میں اللہ تعالیٰ نے بندوں کو اختیار دیا ہے لیکن وہ اختیار بھی اللہ تعالیٰ کے حکم کے تابع ہے، وہ اس میں اللہ کے برابر اور ہمسر نہیں ہیں، لہٰذا ایسے امور میں بھی ایسا انداز اختیار نہیں کرنا چاہیے جس سے شراکت کا شبہ بڑے، مثلاً جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں۔ بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ جیسے اللہ نے چاہا اور پھر آپ نے چاہا۔ کیونکہ ماشاء اللہ وشئت میں واؤ شراکت پر دلالت کرتا ہے۔ اس میں نیت کا عمل دخل نہیں ہے ظاہری اور لفظی طور پر بھی ایسے الفاظ سے گریز کرنا چاہیے جن میں شرک کا شبہ ہو۔
تخریج : صحیح:أخرجه أحمد:۲۵۶۱۔ والنسائي في الکبریٰ:۱۰۷۵۹۔ انظر الصحیحة:۱۳۹۔ بعض امور وہ ہیں کہ جن کا کلی اختیار اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ ان میں صرف یہ کہنا چاہیے کہ جیسے اللہ تعالیٰ نے چاہا۔ اور بعض امور میں اللہ تعالیٰ نے بندوں کو اختیار دیا ہے لیکن وہ اختیار بھی اللہ تعالیٰ کے حکم کے تابع ہے، وہ اس میں اللہ کے برابر اور ہمسر نہیں ہیں، لہٰذا ایسے امور میں بھی ایسا انداز اختیار نہیں کرنا چاہیے جس سے شراکت کا شبہ بڑے، مثلاً جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں۔ بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ جیسے اللہ نے چاہا اور پھر آپ نے چاہا۔ کیونکہ ماشاء اللہ وشئت میں واؤ شراکت پر دلالت کرتا ہے۔ اس میں نیت کا عمل دخل نہیں ہے ظاہری اور لفظی طور پر بھی ایسے الفاظ سے گریز کرنا چاہیے جن میں شرک کا شبہ ہو۔