كِتَابُ بَابُ لَا يَقُولُ الرَّجُلُ: اللَّهُ وَفُلَانٌ حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: سَمِعْتُ مُغِيثًا يَزْعُمُ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ سَأَلَهُ: مَنْ مَوْلَاهُ؟ فَقَالَ: اللَّهُ وَفُلَانٌ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَا تَقُلْ كَذَلِكَ، لَا تَجْعَلْ مَعَ اللَّهِ أَحَدًا، وَلَكِنْ قُلْ: فُلَانٌ بَعْدَ اللَّهِ
کتاب
کوئی یوں نہ کہے کہ اللہ ہے اور فلاں ہے
مغیث رحمہ اللہ سے روایت ہے، ان کا خیال ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے ان کے آقا کے بارے میں پوچھا:انہوں نے کہا:اللہ ہے اور فلاں ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:ایسے مت کہو، اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ بناؤ بلکہ اس طرح کہو:اللہ تعالیٰ کے بعد فلان آقا ہے۔
تشریح :
اس روایت کی سند ضعیف ہے تاہم دیگر صحیح دلائل سے ثابت ہے کہ مخلوق کا تذکرہ اس انداز سے کرنا کہ خالق کی برابری کا شبہ ہو، ناجائز اور حرام ہے۔
تخریج :
ضعیف موقوف:الصحیحة تحت رقم:۱۳۸۔ ن۔
اس روایت کی سند ضعیف ہے تاہم دیگر صحیح دلائل سے ثابت ہے کہ مخلوق کا تذکرہ اس انداز سے کرنا کہ خالق کی برابری کا شبہ ہو، ناجائز اور حرام ہے۔