الادب المفرد - حدیث 779

كِتَابُ بَابُ إِذَا طَلَبَ فَلْيَطْلُبْ طَلَبًا يَسِيرًا وَلَا يَمْدَحُهُ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنِي الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: إِذَا طَلَبَ أَحَدُكُمُ الْحَاجَةَ فَلْيَطْلُبْهَا طَلَبًا يَسِيرًا، فَإِنَّمَا لَهُ مَا قُدِّرَ لَهُ، وَلَا يَأْتِي أَحَدُكُمْ صَاحِبَهُ فَيَمْدَحَهُ، فَيَقْطَعَ ظَهْرَهُ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 779

کتاب جب کوئی شخص کسی سے کچھ طلب کرے تو عام انداز میں مانگے اور تعریف نہ کرے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا:جب تم میں سے کوئی شخص کسی سے اپنی ضرورت کا سوال کرے تو مبالغہ آرائی نہ کرے کیونکہ اسے وہی ملنا ہے جو اس کے مقدر میں ہے۔ تم میں کوئی اپنے ساتھی کے پاس جاکر اس کی مدح سرائی نہ کرے، کہ اس طرح اس کی کمر کو توڑ دے۔
تشریح : سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ ضرورت کے لیے کسی سے کچھ طلب کیا جاسکتا ہے لیکن طلب کرنے کا انداز باعزت ہونا چاہیے۔ چاپلوسی کرکے اور مدح و ستائش کرکے مال بٹورنا صحیح نہیں ہے۔ کیونکہ اس طرح انسان اپنی عزت بھی خاک میں ملاتا ہے اور دوسرے کے منہ پر تعریف کرکے مزید گناہگار ہوتا ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه ابن أبي شیبة:۲۶۲۶۴۔ والطبراني في الکبیر:۹؍ ۱۷۸۔ والبیهقي في شعب الایمان:۲۱۰۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ ضرورت کے لیے کسی سے کچھ طلب کیا جاسکتا ہے لیکن طلب کرنے کا انداز باعزت ہونا چاہیے۔ چاپلوسی کرکے اور مدح و ستائش کرکے مال بٹورنا صحیح نہیں ہے۔ کیونکہ اس طرح انسان اپنی عزت بھی خاک میں ملاتا ہے اور دوسرے کے منہ پر تعریف کرکے مزید گناہگار ہوتا ہے۔