الادب المفرد - حدیث 768

كِتَابُ بَابُ مَنْ كَرِهَ أَنْ يُقَالَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي فِي مُسْتَقَرِّ رَحْمَتِكَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْحَارِثِ الْكَرْمَانِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا قَالَ لِأَبِي رَجَاءٍ: أَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ، وَأَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ فِي مُسْتَقَرِّ رَحْمَتِهِ، قَالَ: وَهَلْ يَسْتَطِيعُ أَحَدٌ ذَلِكَ؟ قَالَ: فَمَا مُسْتَقَرُّ رَحْمَتِهِ؟ قَالَ: الْجَنَّةُ، قَالَ: لَمْ تُصِبْ، قَالَ: فَمَا مُسْتَقَرُّ رَحْمَتِهِ؟ قَالَ: قُلْتُ: رَبُّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 768

کتاب مستقر رحمت میں جانے کی دعا نہ کی جائے ابو حارث کرمانی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک آدمی سے سنا، اس نے ابو رجاء سے کہا:میں تجھے سلام کہتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے سوال کرتا ہوں کہ وہ مجھے اور تجھے اپنی رحمت کے منبع میں جمع کر دے۔ ابو رجاء نے کہا:کیا اس کی کوئی طاقت رکھتا ہے؟ اور کہا کہ تجھے معلوم ہے مستقر رحمت کیا ہے؟ اس نے کہا:جنت! ابو رجاء نے کہا:تیرا جواب غلط ہے۔ اس نے پوچھا:پھر مستقر رحمت کیا ہے؟ ابو رجاء نے کہا:مستقر رحمت سے مراد تمام جہانوں کا رب ہے۔
تشریح : مستقر ٹھکانے کو کہتے ہیں جہاں پر کوئی قرار پکڑے۔ رحمت صفت ہے اور اس کا منبع اور ٹھکانا اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ جنت کو جائے رحمت مجازی طور پر کیا گیا ہے کہ اس میں اللہ کی رحمت کے آثار ظاہر ہوں گے۔
تخریج : صحیح۔ مستقر ٹھکانے کو کہتے ہیں جہاں پر کوئی قرار پکڑے۔ رحمت صفت ہے اور اس کا منبع اور ٹھکانا اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ جنت کو جائے رحمت مجازی طور پر کیا گیا ہے کہ اس میں اللہ کی رحمت کے آثار ظاہر ہوں گے۔