الادب المفرد - حدیث 764

كِتَابُ بَابُ لَا يَقُولُ لِشَيْءٍ لَا يَعْلَمُهُ: اللَّهُ يَعْلَمُهُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ: قَالَ عَمْرٌو: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ لِشَيْءٍ لَا يَعْلَمُهُ: اللَّهُ يَعْلَمُهُ؛ وَاللَّهُ يَعْلَمُ غَيْرَ ذَلِكَ، فَيُعَلِّمَ اللَّهَ مَا لَا يَعْلَمُ، فَذَاكَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمٌ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 764

کتاب جس چیز کا علم نہ ہو اس کے بارے میں یوں نہ کہے کہ اللہ اسے جانتا ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا:تم میں سے کوئی شخص ایسی چیز کے بارے جسے وہ نہیں جانتا یوں نہ کہے:اللہ اسے جانتا ہے۔ اللہ تو اس کے علاوہ بھی جانتا ہے، پھر وہ شخص اللہ کے علم میں وہ چیز شامل کرتا ہے جس کی حقیقت کا اسے علم نہیں۔ یہ بات اللہ کے ہاں بہت بڑا گناہ ہے۔
تشریح : مطلب یہ ہے کہ اگر کسی چیز کا علم نہ ہو تو انسان کو کہنا چاہیے کہ مجھے اس کا علم نہیں۔ اگر علم ہو تو پھر اس میں بخل سے کام نہیں لینا چاہیے بلکہ حقیقت حال سے آگاہ کر دینا چاہیے۔ اگر انسان کو کسی چیز کا علم نہ ہو اور انسان کہے کہ اللہ جانتا ہے کہ ایسے ہے اور وہ چیز اس طرح نہ ہو تو اس نے ایسی بات اللہ کی طرف منسوب کر دی جو اس نے نہیں کہی اور یہ کبیرہ گناہ ہے۔ صحابہ کرام کا یہ کہنا کہ اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے اس بنا پر نہیں تھا کہ وہ عار محسوس کرتے ہوں کہ انہیں علم نہیں اور بعد والے اپنے بارے میں عدم علم کی نفي معیوب سمجھتے ہیں۔ اس لیے وہ سائل کو مغالطے میں ڈالنے کے لیے ایسا کہتے ہیں۔
تخریج : صحیح:أخرجه عبدالرزاق:۱۵۹۶۴۔ مطلب یہ ہے کہ اگر کسی چیز کا علم نہ ہو تو انسان کو کہنا چاہیے کہ مجھے اس کا علم نہیں۔ اگر علم ہو تو پھر اس میں بخل سے کام نہیں لینا چاہیے بلکہ حقیقت حال سے آگاہ کر دینا چاہیے۔ اگر انسان کو کسی چیز کا علم نہ ہو اور انسان کہے کہ اللہ جانتا ہے کہ ایسے ہے اور وہ چیز اس طرح نہ ہو تو اس نے ایسی بات اللہ کی طرف منسوب کر دی جو اس نے نہیں کہی اور یہ کبیرہ گناہ ہے۔ صحابہ کرام کا یہ کہنا کہ اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے اس بنا پر نہیں تھا کہ وہ عار محسوس کرتے ہوں کہ انہیں علم نہیں اور بعد والے اپنے بارے میں عدم علم کی نفي معیوب سمجھتے ہیں۔ اس لیے وہ سائل کو مغالطے میں ڈالنے کے لیے ایسا کہتے ہیں۔