الادب المفرد - حدیث 762

كِتَابُ بَابُ مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا زُكِّيَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، أَنَّ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لِأَبِي مَسْعُودٍ - أَوْ أَبُو مَسْعُودٍ قَالَ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ: مَا سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي (زَعَمَ) ؟ قَالَ: ((بِئْسَ مَطِيَّةُ الرَّجُلِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 762

کتاب جب کسی کی پارسائی بیان کی جائے تو وہ کیا کہے ابو قلابہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ابو عبداللہ نے ابو مسعود سے کہا یا ابو مسعود نے ابو عبداللہ سے پوچھا کہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے زعم (اس کا گمان ہے)کے بارے کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا:آپ نے فرمایا:یہ آدمی کی بری سواری ہے۔
تشریح : مطلب یہ ہے کہ جب تک کسی بات کا یقین نہ ہو اس بات کے کرنے سے گریز کیا جائے۔ جب بندے کو حقیقت حال کا علم ہی نہ ہو تو اسے چاہیے کہ خاموش رہے۔ اس طرح کا انداز اختیار کرے کہ لوگ یہ کہتے ہیں، اس کا خیال ہے، کسی نے کہا ہے۔ اس طرح کی بے سروپا گفتگو سے گریز کرنا چاہیے۔
تخریج : صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الادب، باب في (قول الرجل)زعموا:۴۹۷۲۔ انظر الصحیحة:۸۶۶۔ مطلب یہ ہے کہ جب تک کسی بات کا یقین نہ ہو اس بات کے کرنے سے گریز کیا جائے۔ جب بندے کو حقیقت حال کا علم ہی نہ ہو تو اسے چاہیے کہ خاموش رہے۔ اس طرح کا انداز اختیار کرے کہ لوگ یہ کہتے ہیں، اس کا خیال ہے، کسی نے کہا ہے۔ اس طرح کی بے سروپا گفتگو سے گریز کرنا چاہیے۔