كِتَابُ بَابُ مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا زُكِّيَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، أَنَّ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لِأَبِي مَسْعُودٍ - أَوْ أَبُو مَسْعُودٍ قَالَ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ: مَا سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي (زَعَمَ) ؟ قَالَ: ((بِئْسَ مَطِيَّةُ الرَّجُلِ))
کتاب
جب کسی کی پارسائی بیان کی جائے تو وہ کیا کہے
ابو قلابہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ابو عبداللہ نے ابو مسعود سے کہا یا ابو مسعود نے ابو عبداللہ سے پوچھا کہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے زعم (اس کا گمان ہے)کے بارے کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا:آپ نے فرمایا:یہ آدمی کی بری سواری ہے۔
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ جب تک کسی بات کا یقین نہ ہو اس بات کے کرنے سے گریز کیا جائے۔ جب بندے کو حقیقت حال کا علم ہی نہ ہو تو اسے چاہیے کہ خاموش رہے۔ اس طرح کا انداز اختیار کرے کہ لوگ یہ کہتے ہیں، اس کا خیال ہے، کسی نے کہا ہے۔ اس طرح کی بے سروپا گفتگو سے گریز کرنا چاہیے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الادب، باب في (قول الرجل)زعموا:۴۹۷۲۔ انظر الصحیحة:۸۶۶۔
مطلب یہ ہے کہ جب تک کسی بات کا یقین نہ ہو اس بات کے کرنے سے گریز کیا جائے۔ جب بندے کو حقیقت حال کا علم ہی نہ ہو تو اسے چاہیے کہ خاموش رہے۔ اس طرح کا انداز اختیار کرے کہ لوگ یہ کہتے ہیں، اس کا خیال ہے، کسی نے کہا ہے۔ اس طرح کی بے سروپا گفتگو سے گریز کرنا چاہیے۔