كِتَابُ بَابُ لَا يَقُولُ لِلْمُنَافِقِ: سَيِّدٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُولُوا لِلْمُنَافِقِ: سَيِّدٌ، فَإِنَّهُ إِنْ يَكُ سَيِّدَكُمْ فَقَدْ أَسْخَطْتُمْ رَبَّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ "
کتاب
منافق کو سید نہیں کہنا چاہیے
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم منافق کو سید مت کہو کیونکہ اگر وہ تمہارا سید اور سردار ہے تو لامحالہ تم نے اپنے رب عزوجل کو ناراض کر دیا۔‘‘
تشریح :
بظاہر اسلام کا اظہار کرنے والا اور دل سے اس کے بارے میں نفرت رکھنے والا یا عملی منافق جس کے کام منافقوں والے ہیں، اسے عزت و تکریم کے ساتھ بلانا یا اسے اپنا سید اور سردار سمجھنا اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا دشمن مسلمانوں کا سردار نہیں ہوسکتا، تاہم انسان ہونے کے ناطے جو اس کے حقوق ہیں وہ اسے دیے جائیں۔ یاد رہے یہ اس وقت ہے جب کسی کا نفاق واضح ہو، یہ نہیں کہ جس سے انسان کی نہ بنے، اسے منافق قرار دے دے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الادب:۴۹۷۷۔ والنسائي في الکبریٰ:۹؍ ۱۰۱۔ انظر الصحیحة:۳۷۱۔
بظاہر اسلام کا اظہار کرنے والا اور دل سے اس کے بارے میں نفرت رکھنے والا یا عملی منافق جس کے کام منافقوں والے ہیں، اسے عزت و تکریم کے ساتھ بلانا یا اسے اپنا سید اور سردار سمجھنا اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا دشمن مسلمانوں کا سردار نہیں ہوسکتا، تاہم انسان ہونے کے ناطے جو اس کے حقوق ہیں وہ اسے دیے جائیں۔ یاد رہے یہ اس وقت ہے جب کسی کا نفاق واضح ہو، یہ نہیں کہ جس سے انسان کی نہ بنے، اسے منافق قرار دے دے۔