الادب المفرد - حدیث 759

كِتَابُ بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ: هَلَكَ النَّاسُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا سَمِعْتَ الرَّجُلَ يَقُولُ: هَلَكَ النَّاسُ، فَهُوَ أَهْلَكُهُمْ "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 759

کتاب کسی آدمی کا کہنا کہ لوگ ہلاک ہوگئے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب تم کسی شخص کو یہ کہتے ہوئے سنو کہ لوگ ہلاک ہوگئے تو وہ ان لوگوں میں سب سے زیادہ ہلاک ہونے والا ہے۔‘‘
تشریح : (۱)اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص لوگوں پر طعن کرتا ہے اور ان کی برائیاں بیان کرتا اور کہتا ہے کہ زمانہ خراب ہوگیا ہے۔ یہاں بہتری نہیں آسکتی وغیرہ تو ایسا شخص خود سب سے بڑا گمراہ اور تباہی کی طرف جانے والا ہے کیونکہ ایک تو خود پسندی کا شکار ہے اور اپنے آپ کو پارسا سمجھتا ہے اور دوسروں کو حقیر اور گنہگار گردانتا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اپنا تزکیہ خود کرنے سے منع کیا ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ وہ مایوسی پھیلا رہا ہے کہ اب کوئی اچھا بندہ نہیں رہا۔ اس کا نقد اصلاح کے لیے نہیں بلکہ مایوسی کے لیے ہے حقیقت یہ ہے کہ ایسا شخص خود سب سے بڑا بد عمل ہوتا ہے۔ (۲) یہ اس وقت منع ہے جب اپنی پارسائی اور لوگوں میں مایوسی پھیلانے کے لیے ہو۔ تاہم اگر کوئی لوگوں کی حالت زار دیکھ کر کڑھتا ہے اور دلی درد کا اظہار کرتا ہے اور خود با عمل ہے تو پھر ایسا کہنے میں کوئی حرج نہیں۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، کتاب البر والصلة:۲۶۲۳۔ وأبي داود:۴۹۸۳۔ انظر الصحیحة:۳۰۷۴۔ (۱)اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص لوگوں پر طعن کرتا ہے اور ان کی برائیاں بیان کرتا اور کہتا ہے کہ زمانہ خراب ہوگیا ہے۔ یہاں بہتری نہیں آسکتی وغیرہ تو ایسا شخص خود سب سے بڑا گمراہ اور تباہی کی طرف جانے والا ہے کیونکہ ایک تو خود پسندی کا شکار ہے اور اپنے آپ کو پارسا سمجھتا ہے اور دوسروں کو حقیر اور گنہگار گردانتا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اپنا تزکیہ خود کرنے سے منع کیا ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ وہ مایوسی پھیلا رہا ہے کہ اب کوئی اچھا بندہ نہیں رہا۔ اس کا نقد اصلاح کے لیے نہیں بلکہ مایوسی کے لیے ہے حقیقت یہ ہے کہ ایسا شخص خود سب سے بڑا بد عمل ہوتا ہے۔ (۲) یہ اس وقت منع ہے جب اپنی پارسائی اور لوگوں میں مایوسی پھیلانے کے لیے ہو۔ تاہم اگر کوئی لوگوں کی حالت زار دیکھ کر کڑھتا ہے اور دلی درد کا اظہار کرتا ہے اور خود با عمل ہے تو پھر ایسا کہنے میں کوئی حرج نہیں۔