كِتَابُ بَابُ مَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَشِيطٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ قَالَ: جَاءَ قَوْمٌ إِلَى عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ فَقَالُوا: إِنَّ لَنَا جِيرَانًا يَشْرَبُونَ وَيَفْعَلُونَ، أَفَنَرْفَعُهُمْ إِلَى الْإِمَامِ؟ قَالَ: لَا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((مَنْ رَأَى مِنْ مُسْلِمٍ عَوْرَةً فَسَتَرَهَا، كَانَ كَمَنْ أَحْيَا مَوْءُودَةً مِنْ قَبْرِهَا))
کتاب
مسلمان کی پردہ پوشی کرنے کا حکم
حضرت ابو الہیثم رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور پوچھا:ہمارے ہمسائے شراب پیتے ہیں اور ایسے ویسے کام کرتے ہیں۔ کیا ہم امام کو ان کی شکایت لگائیں؟ انہوں نے فرمایا:نہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:’’جس نے کسی مسلمان کا کوئی عیب دیکھا اور اس کو چھپا دیا اور کسی پر ظاہر نہ کیا تو وہ ایسے ہے گویا اس نے زندہ درگور کی گئی لڑکی قبر سے نکال کر زندہ کر دی ہو۔‘‘
تشریح :
اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم پردہ پوشی کے متعلق بہت سی روایات ثابت ہیں۔
تخریج :
ضعیف:أخرجه أبي داود، کتاب الأدب، باب في الستر علی المسلم:۴۸۹۱۔ انظر صحیح الترغیب:۲۳۳۷۔
اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم پردہ پوشی کے متعلق بہت سی روایات ثابت ہیں۔