كِتَابُ بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ: فُلَانٌ جَعْدٌ، أَسْوَدُ، أَوْ طَوِيلٌ، قَصِيرٌ، يُرِيدُ الصِّفَةَ وَلَا يُرِيدُ الْغِيبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: اسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوْدَةُ لَيْلَةَ جَمْعٍ - وَكَانَتِ امْرَأَةً ثَقِيلَةً ثَبِطَةً - فَأَذِنَ لَهَا
کتاب
اگر کوئی کہے کہ فلاں گھنگریالے بالوں والا کالا یا لمبا یا پست قد ہے اور اس کا مقصد تعارف کروانا ہو، غیبت نہ ہو تو کوئی حرج نہیں
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ مزدلفہ کی رات سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے (منی کی طرف)جلدی جانے کی اجازت طلب کی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی کیونکہ وہ بھاری بھرکم اور سست خاتون تھیں۔
تشریح :
امام بخاری بتانا چاہتے ہیں کسی کا تعارف کرواتے ہوئے اس کا وصف لازم بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اس کی تحقیر مقصود نہ ہو، خصوصاً جب اس پر کسی شرعی مسئلے کا دارومدار ہو تو وہ صفت بیان کرنا لازمی ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الحج:۱۶۸۰، ۱۶۸۔ ومسلم:۱۲۹۰۔ وابن ماجة:۳۰۲۷۔ انظر التعلیقات الحسان:۳۸۵۰۔
امام بخاری بتانا چاہتے ہیں کسی کا تعارف کرواتے ہوئے اس کا وصف لازم بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اس کی تحقیر مقصود نہ ہو، خصوصاً جب اس پر کسی شرعی مسئلے کا دارومدار ہو تو وہ صفت بیان کرنا لازمی ہے۔