الادب المفرد - حدیث 756

كِتَابُ بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ: فُلَانٌ جَعْدٌ، أَسْوَدُ، أَوْ طَوِيلٌ، قَصِيرٌ، يُرِيدُ الصِّفَةَ وَلَا يُرِيدُ الْغِيبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: اسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوْدَةُ لَيْلَةَ جَمْعٍ - وَكَانَتِ امْرَأَةً ثَقِيلَةً ثَبِطَةً - فَأَذِنَ لَهَا

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 756

کتاب اگر کوئی کہے کہ فلاں گھنگریالے بالوں والا کالا یا لمبا یا پست قد ہے اور اس کا مقصد تعارف کروانا ہو، غیبت نہ ہو تو کوئی حرج نہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ مزدلفہ کی رات سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے (منی کی طرف)جلدی جانے کی اجازت طلب کی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی کیونکہ وہ بھاری بھرکم اور سست خاتون تھیں۔
تشریح : امام بخاری بتانا چاہتے ہیں کسی کا تعارف کرواتے ہوئے اس کا وصف لازم بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اس کی تحقیر مقصود نہ ہو، خصوصاً جب اس پر کسی شرعی مسئلے کا دارومدار ہو تو وہ صفت بیان کرنا لازمی ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الحج:۱۶۸۰، ۱۶۸۔ ومسلم:۱۲۹۰۔ وابن ماجة:۳۰۲۷۔ انظر التعلیقات الحسان:۳۸۵۰۔ امام بخاری بتانا چاہتے ہیں کسی کا تعارف کرواتے ہوئے اس کا وصف لازم بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اس کی تحقیر مقصود نہ ہو، خصوصاً جب اس پر کسی شرعی مسئلے کا دارومدار ہو تو وہ صفت بیان کرنا لازمی ہے۔