كِتَابُ بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ: فُلَانٌ جَعْدٌ، أَسْوَدُ، أَوْ طَوِيلٌ، قَصِيرٌ، يُرِيدُ الصِّفَةَ وَلَا يُرِيدُ الْغِيبَةَ حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتِ: اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ)) ، فَلَمَّا دَخَلَ انْبَسَطَ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ لَهُ؟ فَقَالَ: ((إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفَاحِشَ الْمُتَفَحِّشَ))
کتاب
اگر کوئی کہے کہ فلاں گھنگریالے بالوں والا کالا یا لمبا یا پست قد ہے اور اس کا مقصد تعارف کروانا ہو، غیبت نہ ہو تو کوئی حرج نہیں
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے آپ کی خدمت میں حاضری کی اجازت چاہی تو آپ نے فرمایا:’’یہ شخص اپنے قبیلے کا برا آدمی ہے۔‘‘ جب وہ آیا تو آپ اسے خندہ پیشانی سے ملے تو میں نے آپ سے اس کی بابت استفسار کیا تو آپ نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ فحش گو اور بد زبان کو پسند نہیں کرتا۔‘‘
تشریح :
مطلب یہ ہے کہ بد زبان کے ساتھ بھی بد زبانی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ جہالت کا جواب اگر جہالت کے ساتھ دیا جائے تو پھر اچھے اور برے کا فرق ختم ہو جاتا ہے، نیز اس سے معلوم ہوا کہ لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے کسی بندے کی حقیقت بیان کرنا تاکہ لوگ اس کے شر سے محفوظ رہیں، غیبت نہیں بلکہ جائز امر ہے اور کبھی ایسا کرنا فرض ہوتا ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الأدب:۴۷۹۲۔ والبخاری:۶۰۳۲۔ ومسلم:۲۵۹۱۔ والترمذي:۱۹۹۶۔ نحوه۔
مطلب یہ ہے کہ بد زبان کے ساتھ بھی بد زبانی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ جہالت کا جواب اگر جہالت کے ساتھ دیا جائے تو پھر اچھے اور برے کا فرق ختم ہو جاتا ہے، نیز اس سے معلوم ہوا کہ لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے کسی بندے کی حقیقت بیان کرنا تاکہ لوگ اس کے شر سے محفوظ رہیں، غیبت نہیں بلکہ جائز امر ہے اور کبھی ایسا کرنا فرض ہوتا ہے۔