الادب المفرد - حدیث 753

كِتَابُ بَابُ الدُّعَاءِ إِذَا بَقِيَ ثُلُثُ اللَّيْلِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي كُلِّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخَرُ، فَيَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ؟ مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ؟ "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 753

کتاب ایک تہائی رات رہ جائے تو اس وقت دعا کرنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہمارا رب تبارک وتعالیٰ ہر رات کے دو تہائی وقت گزر جانے کے بعد آسمان دنیا پر تشریف لاتا ہے اور اعلان فرماتا ہے:’’کون ہے جو مجھ سے دعا کرے تو میں اس کی دعا قبول کروں۔ کون ہے مجھ سے مانگنے والا کہ میں اسے عطا کروں اور کون ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے کہ میں اسے بخش دوں۔‘‘
تشریح : (۱)آسمان دنیا پر اللہ تعالیٰ کا نزول حقیقت پر مبنی ہے۔ اس کی تأویل کی ضرورت نہیں۔ وہ اپنی شان کے مطابق نزول فرماتا ہے۔ (۲) رات کا پچھلا پہر قبولیت دعا کا ہے اس لیے اس وقت کو غنیمت سمجھنا چاہیے۔ اس وقت دعا ضرور قبول ہوتی ہے بشرطیکہ معصیت و نافرمانی کی دعا نہ ہو اور کوئی شرعی رکاوٹ نہ ہو۔ (۳) رات کے پچھلے پہر میں اٹھنا نیک لوگوں کی عادت ہے۔ آپ نے فرمایا:’’یہ تم سے پہلے نیک لوگوں کی عادت ہے۔‘‘ (جامع الترمذي، الدعوات، ۳۵۴۹)
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب التوحید:۷۴۹۴، ۱۱۴۵۔ ومسلم:۷۵۸۔ وأبي داود:۱۳۱۵۔ والنسائي في الکبریٰ:۷۷۲۰۔ والترمذي:۳۴۹۸۔ وابن ماجة:۱۳۶۶۔ (۱)آسمان دنیا پر اللہ تعالیٰ کا نزول حقیقت پر مبنی ہے۔ اس کی تأویل کی ضرورت نہیں۔ وہ اپنی شان کے مطابق نزول فرماتا ہے۔ (۲) رات کا پچھلا پہر قبولیت دعا کا ہے اس لیے اس وقت کو غنیمت سمجھنا چاہیے۔ اس وقت دعا ضرور قبول ہوتی ہے بشرطیکہ معصیت و نافرمانی کی دعا نہ ہو اور کوئی شرعی رکاوٹ نہ ہو۔ (۳) رات کے پچھلے پہر میں اٹھنا نیک لوگوں کی عادت ہے۔ آپ نے فرمایا:’’یہ تم سے پہلے نیک لوگوں کی عادت ہے۔‘‘ (جامع الترمذي، الدعوات، ۳۵۴۹)