كِتَابُ بَابُ يُؤْجَرُ فِي كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى اللُّقْمَةُ يَرْفَعُهَا إِلَى فِي امْرَأَتِهِ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِسَعْدٍ: ((إِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا أُجِرْتَ بِهَا، حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي فَمِ امْرَأَتِكَ))
کتاب
ہر چیز میں اجر دیا جاتا ہے حتی کہ بیوی کے منہ میں لقمہ دینے میں بھی اجر ہے
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:’’تم اللہ عزوجل کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے جو بھی خرچ کرو گے اس کا تمہیں ضرور اجر ملے گا، یہاں تک کہ جو لقمہ تو اپنی بیوی کے منہ میں دے گا اس پر بھی اجر ملے گا۔‘‘
تشریح :
بیوی کے نان و نفقہ کو پورا کرنا خاوند پر فرض ہے اور فرض کی ادائیگی پر اجر ملتا ہے اور جب اس سے مقصد اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا ہو تو اجر مزید بڑھ جاتا ہے۔ بیوی کا خصوصی ذکر اس لیے کیا کہ اسے کھلانے پلانے میں شہوت کا عنصر بھی آتا ہے لیکن اگر مقصد رضا الٰہی ہو تو بھی اجر ضرور ملتا ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الإیمان:۵۶، ۱۲۹۵۔ ومسلم:۱۶۲۸۔ وأبي داود:۲۸۶۴۔ والترمذي:۲۱۱۶۔ والنسائي:۳۶۲۶۔ وابن ماجة:۲۷۰۸۔
بیوی کے نان و نفقہ کو پورا کرنا خاوند پر فرض ہے اور فرض کی ادائیگی پر اجر ملتا ہے اور جب اس سے مقصد اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا ہو تو اجر مزید بڑھ جاتا ہے۔ بیوی کا خصوصی ذکر اس لیے کیا کہ اسے کھلانے پلانے میں شہوت کا عنصر بھی آتا ہے لیکن اگر مقصد رضا الٰہی ہو تو بھی اجر ضرور ملتا ہے۔