الادب المفرد - حدیث 746

كِتَابُ بَابُ خِدْمَةِ الرَّجُلِ الضَّيْفَ بِنَفْسِهِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَا أُسَيْدٍ السَّاعِدِيَّ دَعَا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عُرْسِهِ، وَكَانَتِ امْرَأَتُهُ خَادِمَهُمْ يَوْمَئِذٍ، وَهِيَ الْعَرُوسُ، فَقَالَتْ - أَوْ قَالَ -: أَتَدْرُونَ مَا أَنْقَعْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ أَنْقَعْتُ لَهُ تَمَرَاتٍ مِنَ اللَّيْلِ فِي تَوْرٍ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 746

کتاب مہمان کی خود خدمت کرنا حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابو اسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ولیمے پر بلایا۔ اس دن ان کی خدمت ان کی بیوی ہی نے کی جبکہ وہ دلہن تھی۔ اس نے کہا:تمہیں معلوم ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھگوکیا رکھا تھا؟ میں نے رات کو ایک برتن میں آپ کے لیے کھجوریں بھگو رکھی تھیں۔‘‘
تشریح : مہمان کی خدمت خود کرنا باعث ثواب ہے، خصوصاً جب کوئی بزرگ عالم دین مہمان ہو تو یہ خدمت ضرور از خود سر انجام دینی چاہیے۔ نیز کسی فتنے کا اندیشہ نہ ہو تو شرعی آداب کو ملحوظ رکھتے ہوئے خاتون خانہ بھی خدمت کرسکتی ہے جبکہ اس کا کوئی محرم موجود ہو۔ لیکن عصر حاضر میں دوستوں کے گھر مخلوط محفلیں اور دعوتیں جس میں پردے کا اہتمام بھی نہیں ہوتا اور بے تکلف گپ شپ ہوتی ہے، درست نہیں۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب النکاح:۵۱۸۳۔ ومسلم:۲۰۰۶۔ وابن ماجة:۱۹۱۲۔ مہمان کی خدمت خود کرنا باعث ثواب ہے، خصوصاً جب کوئی بزرگ عالم دین مہمان ہو تو یہ خدمت ضرور از خود سر انجام دینی چاہیے۔ نیز کسی فتنے کا اندیشہ نہ ہو تو شرعی آداب کو ملحوظ رکھتے ہوئے خاتون خانہ بھی خدمت کرسکتی ہے جبکہ اس کا کوئی محرم موجود ہو۔ لیکن عصر حاضر میں دوستوں کے گھر مخلوط محفلیں اور دعوتیں جس میں پردے کا اہتمام بھی نہیں ہوتا اور بے تکلف گپ شپ ہوتی ہے، درست نہیں۔