كِتَابُ بَابُ إِذَا أَصْبَحَ الضَّيْفُ مَحْرُومًا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَلَا يَقْرُونَا، فَمَا تَرَى فِي ذَلِكَ؟ فَقَالَ لَنَا: ((إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأُمِرَ لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ))
کتاب
جب مہمان میزبانی سے محروم رہ جائے تو کیا کرے
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہا:میں نے کہا:اے اللہ کے رسول! آپ ہمیں کسی قوم کے پاس بھیجتے ہیں اور وہ لوگ ہماری مہمانی نہ کریں تو آپ اس معاملے میں کیا فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:’’اگر تم کسی قوم کے پاس جاؤ اور وہ تمہیں کوئی ایسی چیز پیش کریں جو مہمان کے لیے مناسب ہے تو اسے قبول کرلو اور اگر وہ مہمانی نہ کریں تو ان کے مناسب حال مہمانی کا حق ان سے لے لو۔‘‘
تشریح :
اگر کسی کو میزبانی کے وسائل مہیا نہ ہوں تو وہ اس حکم سے مستثنیٰ ہوں گے، البتہ وسائل کے باوجود کوئی مہمان نوازی نہ کرے تو یہ حق زبردستی بھی وصول کیا جاسکتا ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۱۳۷۔ ومسلم:۱۷۲۷۔ وأبي داود:۳۷۵۲۔ والترمذي:۱۵۸۹۔ وابن ماجة:۳۶۷۶۔
اگر کسی کو میزبانی کے وسائل مہیا نہ ہوں تو وہ اس حکم سے مستثنیٰ ہوں گے، البتہ وسائل کے باوجود کوئی مہمان نوازی نہ کرے تو یہ حق زبردستی بھی وصول کیا جاسکتا ہے۔