الادب المفرد - حدیث 743

كِتَابُ بَابُ لَا يُقِيمُ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرِجَهُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْكَعْبِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتَهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ. وَالضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، فَمَا بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ، وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَثْوِيَ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرِجَهُ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 743

کتاب میزبان کے پاس اتنا نہ ٹھہرے کہ وہ تنگ آجائے ابو شریح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر یقین رکھتا ہے اسے چاہیے کہ بھلائی کی بات کرے یا چپ رہے اور جو شخص اللہ تعالیٰ پر اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اپنے مہمان کی ایک دن رات پر تکلف میزبانی کرے اور مہمانی تین دن ہے جو اس کے بعد کھلائے گا وہ صدقہ ہے۔ اور مہمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ میزان کے ہاں اقامت ہی اختیار کرلے کہ وہ تنگ آجائے۔‘‘
تشریح : دیکھیے، حدیث:۷۴۱ کے فوائد۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۱۳۵۔ ومسلم:۴۸۔ دیکھیے، حدیث:۷۴۱ کے فوائد۔