الادب المفرد - حدیث 741

كِتَابُ بَابُ جَائِزَةِ الضَّيْفِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ قَالَ: سَمِعَتْ أُذُنَايَ، وَأَبْصَرَتْ عَيْنَايَ، حِينَ تَكَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتَهُ)) ، قَالَ: وَمَا جَائِزَتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: ((يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَالضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، فَمَا كَانَ وَرَاءَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ عَلَيْهِ. وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 741

کتاب مہمان کا پرتکلف کھانا حضرت ابو شریح عدوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میرے کانوں نے سنا اور میری آنکھوں نے دیکھا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے:’’جو اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اپنے پڑوسی کی عزت کرے۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اپنے مہمان کی پرتکلف مہمانی کرے۔ راوی نے پوچھا:اللہ کے رسول! پرتکلف کھانا کتنے روز ہے؟‘‘ آپ نے فرمایا:ایک دن اور رات اور مہمانی تین دن تک ہے اور اس کے بعد کی خدمت اس پر صدقہ تصور ہو گی۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اچھی بات کرے یا خاموش رہے۔‘‘
تشریح : (۱)اللہ تعالیٰ نے انسان کے مال اور اوقات میں مہمانوں کا حق رکھا ہے۔ ایک دن اور رات پرتکلف کھانا پیش کرنا ضروری ہے اور اس میں ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق کرنے کا پابند ہے، مزید تین دن تک ضیافت کرنا بھی اس کے ذمے ہے۔ اس کے بعد جو دے گا وہ صدقہ ہے۔ (۲) کوئی شخص اگر یہ حق نہ دے تو اس سے زبردستی بھی لیا جاسکتا ہے۔ (۳) تین دن تک ضیافت کو محدود کرکے مہمان کو یہ تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ کسی کے ہاں ڈیرے ہی نہ ڈال لے کہ میزبان تنگ آجائیں۔ ایک روایت میں یہ صراحت ہے کہ کوئی شخص کسی بھائی کو تنگ نہ کرے کہ وہ کسی کے ہاں زیادہ دیر ٹھہرا رہے اور ان کے پاس اسے دینے کے لیے کچھ نہ ہو۔ (الادب المفرد، ح:۷۴۳) (۴) پڑوسی اور خاموشی کے حوالے سے گزشتہ اوراق میں تفصیلات گزر چکی ہیں۔
تخریج : :أخرجه البخاري، کتاب الأدب:۶۰۱۹۔ ومسلم:۴۸۔ وأبي داود:۳۷۴۸۔ والترمذي:۱۹۶۷۔ وابن ماجة:۳۶۷۲۔ (۱)اللہ تعالیٰ نے انسان کے مال اور اوقات میں مہمانوں کا حق رکھا ہے۔ ایک دن اور رات پرتکلف کھانا پیش کرنا ضروری ہے اور اس میں ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق کرنے کا پابند ہے، مزید تین دن تک ضیافت کرنا بھی اس کے ذمے ہے۔ اس کے بعد جو دے گا وہ صدقہ ہے۔ (۲) کوئی شخص اگر یہ حق نہ دے تو اس سے زبردستی بھی لیا جاسکتا ہے۔ (۳) تین دن تک ضیافت کو محدود کرکے مہمان کو یہ تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ کسی کے ہاں ڈیرے ہی نہ ڈال لے کہ میزبان تنگ آجائیں۔ ایک روایت میں یہ صراحت ہے کہ کوئی شخص کسی بھائی کو تنگ نہ کرے کہ وہ کسی کے ہاں زیادہ دیر ٹھہرا رہے اور ان کے پاس اسے دینے کے لیے کچھ نہ ہو۔ (الادب المفرد، ح:۷۴۳) (۴) پڑوسی اور خاموشی کے حوالے سے گزشتہ اوراق میں تفصیلات گزر چکی ہیں۔