الادب المفرد - حدیث 738

كِتَابُ بَابُ مَنْ مَسَّ رَأْسَ صَبِيٍّ مَعَ أَبِيهِ وَبَرَّكَ عَلَيْهِ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ قَالَ: أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ عَمْرٍو الزُّرَقِيُّ الْمَدَنِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَزْرَةَ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي وَأَنَا غُلَامٌ شَابٌّ، فَنَلْقَى شَيْخًا، قُلْتُ: أَيْ عَمِّ، مَا مَنَعَكَ أَنْ تُعْطِيَ غُلَامَكَ هَذِهِ النَّمِرَةَ، وَتَأْخُذَ الْبُرْدَةَ، فَتَكُونُ عَلَيْكَ بُرْدَتَانِ، وَعَلَيْهِ نَمِرَةٌ؟ فَأَقْبَلَ عَلَى أَبِي فَقَالَ: ابْنُكَ هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَمَسَحَ عَلَى رَأْسِي وَقَالَ: بَارَكَ اللَّهُ فِيكَ، أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((أَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ، وَاكْسُوهُمْ مِمَّا تَكْتَسُونَ)) ، يَا ابْنَ أَخِي، ذَهَابُ مَتَاعِ الدُّنْيَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ مِنْ مَتَاعِ الْآخِرَةِ، قُلْتُ: أَيْ أَبَتَاهُ، مَنْ هَذَا الرَّجُلُ؟ قَالَ: أَبُو الْيَسَرِ بْنُ عَمْرٍو

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 738

کتاب بچے کے والد کی موجودگی میں اس کے سر پر ہاتھ پھیرنا اور برکت کی دعا کرنا حضرت عبادہ بن ولید بن عبادہ بن صامت رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں اپنے باپ کے ساتھ باہر نکلا۔ میں اس وقت نوجوان لڑکا تھا۔ ہم ایک بزرگ سے ملے جنہوں نے ایک چادر اور معافری کپڑا زیب تن کیا ہوا تھا اور ان کے غلام نے بھی ان جیسا لباس پہن رکھا تھا۔ میں نے کہا:چچا جان! اس میں کیا رکاوٹ ہے کہ آپ یہ دھاری دار چادر اپنے غلام کو دے دیتے اور اس سے دوسری چادر لے لیتے۔ اس طرح آپ پر دو ایک طرح کی چادریں ہو جاتیں اور غلام پر دھاری دار چادر ہو جاتی۔ یہ سن کر وہ میرے والد کی طرف متوجہ ہوئے اور ان سے پوچھا:یہ آپ کا بیٹا ہے؟ انہوں نے کہا:جی ہاں! انہوں نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا:اللہ تعالیٰ اسے برکت دے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:’’جو خود کھاتے ہو وہ ان غلاموں کو کھلاؤ اور جو خود پہنو انہیں بھی پہناؤ۔‘‘ میرے بھتیجے! دنیا کے سامان کا مجھ سے چلے جانا مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ وہ میرے آخرت کے سامان سے کچھ لے لے۔ میں نے کہا:ابا جان یہ آدمی کون ہے؟ انہوں نے کہا:یہ ابو الیسر (کعب)بن عمرو ہیں۔
تشریح : (۱)بچوں کے سر پر دست شفقت پھیرنا مسنون امر ہے اور ان کے لیے دعا کرنا بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے جس پر حضرت کعب بن عمرو رضی اللہ عنہ نے عمل کیا۔ نیز بچوں اور نوجوانوں کو احادیث رسول سے آگاہ کرنا چاہیے تاکہ ان میں اتباع سنت کا جذبہ پیدا ہو۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ ماتحتوں کے ساتھ نہایت حسن سلوک سے پیش آنا چاہیے اور اپنی ضرورتوں کی طرح ان کی ضرورتوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ (۳) یمن سے آنے والی چادروں کو معافری چادریں کہا جاتا تھا اور یہ یمن میں ایک قبیلے معافر کی طرف منسوب تھیں۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، کتاب الزهد:۳۰۰۶۔ انظر الحدیث، رقم:۱۸۷۔ (۱)بچوں کے سر پر دست شفقت پھیرنا مسنون امر ہے اور ان کے لیے دعا کرنا بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے جس پر حضرت کعب بن عمرو رضی اللہ عنہ نے عمل کیا۔ نیز بچوں اور نوجوانوں کو احادیث رسول سے آگاہ کرنا چاہیے تاکہ ان میں اتباع سنت کا جذبہ پیدا ہو۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ ماتحتوں کے ساتھ نہایت حسن سلوک سے پیش آنا چاہیے اور اپنی ضرورتوں کی طرح ان کی ضرورتوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ (۳) یمن سے آنے والی چادروں کو معافری چادریں کہا جاتا تھا اور یہ یمن میں ایک قبیلے معافر کی طرف منسوب تھیں۔