كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ وَاصِلٍ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ عُرْفُطَةَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَارْتَفَعَتْ رِيحٌ خَبِيثَةٌ مُنْتِنَةٌ، فَقَالَ: ((أَتَدْرُونَ مَا هَذِهِ؟ هَذِهِ رِيحُ الَّذِينَ يَغْتَابُونَ الْمُؤْمِنِينَ))
کتاب
باب
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ایک بدبودار ہوا اٹھی تو آپ نے پوچھا:’’تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ یہ ان لوگوں کی بدبودار ہوا ہے جو اہل ایمان کی غیبت کرتے تھے۔‘‘
تشریح :
(۱)غیبت ایسا معاشرتی ناسور ہے جس پر ہر کس و ناکس مبتلا ہے حالانکہ یہ کبیرہ گناہ ہے اور اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف ہے۔ اور غیبت یہ ہے کہ کسی کی عدم موجودگی میں اس کا ایسا تذکرہ کرنا جسے وہ ناپسند کرے۔
(۲) مسلمان کی غیبت کرنے والا اتنا بڑا مجرم ہے کہ اس کی بدبو سے فضا بھی متأثر ہو جاتی ہے، یہ الگ بات ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ہر وقت ظاہر نہیں کرتا یا ہم اپنی بے حسی کی وجہ سے محسوس نہیں کرپاتے۔
تخریج :
حسن:أخرجه أحمد:۱۴۷۸۴۔ وابن أبي الدنیا في الصمت:۲۱۶۔ والخرائطی في مساوي الأخلاق:۱۸۳۔ انظر صحیح الترغیب:۲۸۴۰۔
(۱)غیبت ایسا معاشرتی ناسور ہے جس پر ہر کس و ناکس مبتلا ہے حالانکہ یہ کبیرہ گناہ ہے اور اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف ہے۔ اور غیبت یہ ہے کہ کسی کی عدم موجودگی میں اس کا ایسا تذکرہ کرنا جسے وہ ناپسند کرے۔
(۲) مسلمان کی غیبت کرنے والا اتنا بڑا مجرم ہے کہ اس کی بدبو سے فضا بھی متأثر ہو جاتی ہے، یہ الگ بات ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ہر وقت ظاہر نہیں کرتا یا ہم اپنی بے حسی کی وجہ سے محسوس نہیں کرپاتے۔