الادب المفرد - حدیث 726

كِتَابُ بَابُ مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الْعَافِيَةَ حَدَّثَنَا فَرْوَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَسْأَلُ اللَّهَ بِهِ، فَقَالَ: ((يَا عَبَّاسُ، سَلِ اللَّهَ الْعَافِيَةَ)) ، ثُمَّ مَكَثْتُ ثَلَاثًا، ثُمَّ جِئْتُ فَقُلْتُ: عَلِّمْنِي شَيْئًا أَسْأَلُ اللَّهَ بِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: ((يَا عَبَّاسُ، يَا عَمَّ رَسُولِ اللَّهِ، سَلِ اللَّهَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 726

کتاب اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگنے کا بیان حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی دعا سکھائیں جس کے ذریعے سے میں اللہ تعالیٰ سے سوال کروں۔ آپ نے فرمایا:’’اے عباس! اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کرو۔‘‘ کچھ عرصہ ٹھہرنے کے بعد میں پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا:اللہ کے رسول! مجھے کوئی دعا سکھائیں جس کے ذریعے سے میں مانگوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے عباس! اے رسول اللہ کے چچا! اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت میں عافیت کا سوال کرو۔‘‘
تشریح : (۱)ظاہری اور باطنی مصائب و مشکلات سے بچ جانا عافیت ہے۔ اور اسی میں دنیا و آخرت کی فلاح ہے۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے اس دعا کو معمولی سمجھا اور دوبارہ آپ سے کوئی دوسری دعا بتانے کی درخواست کی تو آپ نے پھر وہی دعا بتا کر اس کی اہمیت کو واضح فرمایا۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ آدمی جس قدر بڑے مرتبے پر فائز ہو والدین کا ادب و احترام کرنا چاہیے جس طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا کا کیا۔
تخریج : صحیح:أخرجه الترمذی، کتاب الدعوت:۳۵۱۴۔ انظر الصحیحة:۱۵۲۳۔ (۱)ظاہری اور باطنی مصائب و مشکلات سے بچ جانا عافیت ہے۔ اور اسی میں دنیا و آخرت کی فلاح ہے۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے اس دعا کو معمولی سمجھا اور دوبارہ آپ سے کوئی دوسری دعا بتانے کی درخواست کی تو آپ نے پھر وہی دعا بتا کر اس کی اہمیت کو واضح فرمایا۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ آدمی جس قدر بڑے مرتبے پر فائز ہو والدین کا ادب و احترام کرنا چاہیے جس طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا کا کیا۔