كِتَابُ بَابُ إِذَا سَمِعَ الرَّعْدَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَكَمُ قَالَ: حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ كَانَ إِذَا سَمِعَ صَوْتَ الرَّعْدِ قَالَ: سُبْحَانَ الَّذِي سَبَّحْتَ لَهُ، قَالَ: إِنَّ الرَّعْدَ مَلَكٌ يَنْعِقُ بِالْغَيْثِ، كَمَا يَنْعِقُ الرَّاعِي بِغَنَمِهِ
کتاب
بادل گرجنے کے وقت کی دعا
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب وہ بادل گرجنے کی آواز سنتے تو فرماتے:پاک ہے وہ ذات جس کی تونے پاکی بیان کی۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ رعد ایک فرشتہ ہے جو بادلوں کو چلانے کے لیے زور سے چیختا ہے جس طرح چرواہا اپنی بکریوں کو چرانے کے لیے زور سے پکارتا ہے۔
تشریح :
اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم بادلوں کا اللہ تعالیٰ کی تعریف کرنا قرآن و صحیح احادیث سے ثابت ہے جیسا کہ آئندہ حدیث اس پر دلالت کرتی ہے۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کی صحیح روایت اس طرح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’رعد ایک فرشتہ ہے جو بادلوں کا نگران ہے۔ اس کے ہاتھ میں لوہے کا ایک گرز ہے جس کے ساتھ وہ بادلوں کو ہانکتا ہے۔ اور جو آواز اس سے آتی ہے وہ بادلوں کے ہانکنے کی آواز ہے یہاں تک وہ اس جگہ پہنچ جاتے ہیں جہاں کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔‘‘ (الصحیحة للالباني:۴؍۴۹۱)
تخریج :
حسن:الصحیحة:۱۸۷۲۔
اس روایت کی سند ضعیف ہے، تاہم بادلوں کا اللہ تعالیٰ کی تعریف کرنا قرآن و صحیح احادیث سے ثابت ہے جیسا کہ آئندہ حدیث اس پر دلالت کرتی ہے۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کی صحیح روایت اس طرح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’رعد ایک فرشتہ ہے جو بادلوں کا نگران ہے۔ اس کے ہاتھ میں لوہے کا ایک گرز ہے جس کے ساتھ وہ بادلوں کو ہانکتا ہے۔ اور جو آواز اس سے آتی ہے وہ بادلوں کے ہانکنے کی آواز ہے یہاں تک وہ اس جگہ پہنچ جاتے ہیں جہاں کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔‘‘ (الصحیحة للالباني:۴؍۴۹۱)