الادب المفرد - حدیث 716

كِتَابُ بَابُ فَضْلِ الدُّعَاءِ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ النَّرْسِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ قَالَ: أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ قَالَ: سَمِعْتُ مَعْقِلَ بْنَ يَسَارٍ يَقُولُ: انْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ((يَا أَبَا بَكْرٍ، لَلشِّرْكُ فِيكُمْ أَخْفَى مِنْ دَبِيبِ النَّمْلِ)) ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَلِ الشِّرْكُ إِلَّا مَنْ جَعَلَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَلشِّرْكُ أَخْفَى مِنْ دَبِيبِ النَّمْلِ، أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى شَيْءٍ إِذَا قُلْتَهُ ذَهَبَ عَنْكَ قَلِيلُهُ وَكَثِيرُهُ؟)) قَالَ: " قُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أُشْرِكَ بِكَ وَأَنَا أَعْلَمُ، وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا لَا أَعْلَمُ "

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 716

کتاب دعا کی فضیلت حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہمراہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا:’’اے ابوبکر! یقیناً شرک تم لوگوں میں چیونٹی کی چال سے بھی پوشیدہ ہو کر آتا ہے۔‘‘ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانے کے علاوہ بھی شرک ہوتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یقیناً شرک چیونٹی کے رینگنے سے بھی زیادہ پوشیدہ طریقے سے داخل ہو جاتا ہے۔ کیا میں تیری راہنمائی ایسے کلمات کی طرف نہ کروں کہ جب تم وہ کہہ لو تو چھوٹا بڑا تمام شرک تجھ سے ختم ہو جائے؟‘‘ آپ نے فرمایا:’’تم کہو:اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں جانتے بوجھتے تیرے ساتھ شرک کروں اور جو میں نہیں جانتا اس کے بارے میں استغفا رکرتا ہوں۔‘‘
تشریح : (۱)اس حدیث میں شرک سے مراد ریاکاری، دکھلاوا اور عجب ہے کہ انسان اپنے آپ کو بڑا سمجھے اور اللہ کی خوشنودی کی بجائے لوگوں کی داد لینے کے لیے نیکی کرے۔ لیکن جب انسان کو اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوجاتی ہے اور اپنی ذات کو بھی پہچان لیتا ہے تو وہ سمجھتا ہے کہ اس کا ہر کمال اور فضل وشرف اس کا اپنا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا عطاہ کردہ ہے۔ (۲) آج بہت سے لوگ حتی کہ علماء بھی ریاکاری کے اس شرک میں مبتلا ہیں کہ ہر نیکی مخلوق کو خوش کرنے اور ان پر اپنی دھاک بٹھانے کے لیے کرتے ہیں۔ شہرت طلبی کی اس لذت میں اپنی خواہشات کی تسکین کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ عبادات میں مشغول اور معاصی سے دور ہیں حالانکہ یہ عبادت وریاضت وہ خالق کو راضی کرنے کے بجائے نفس کی لذت کے لیے کرتے ہیں۔ (۳) مذکورہ دعا شرک اصغر اور اکبر دونوں سے بچنے کے لیے ہے اس لیے اسے ضرور حرز جان بنانا چاہیے۔
تخریج : صحیح:أخرجه أبي یعلیٰ:۵۵۔ وأحمد:۱۹۶۰۶۔ بنحوه من حدیث أبي موسیٰ، انظر الضعیفة ، تحت حدیث، رقم:۳۷۵۵۔ (۱)اس حدیث میں شرک سے مراد ریاکاری، دکھلاوا اور عجب ہے کہ انسان اپنے آپ کو بڑا سمجھے اور اللہ کی خوشنودی کی بجائے لوگوں کی داد لینے کے لیے نیکی کرے۔ لیکن جب انسان کو اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوجاتی ہے اور اپنی ذات کو بھی پہچان لیتا ہے تو وہ سمجھتا ہے کہ اس کا ہر کمال اور فضل وشرف اس کا اپنا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا عطاہ کردہ ہے۔ (۲) آج بہت سے لوگ حتی کہ علماء بھی ریاکاری کے اس شرک میں مبتلا ہیں کہ ہر نیکی مخلوق کو خوش کرنے اور ان پر اپنی دھاک بٹھانے کے لیے کرتے ہیں۔ شہرت طلبی کی اس لذت میں اپنی خواہشات کی تسکین کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ عبادات میں مشغول اور معاصی سے دور ہیں حالانکہ یہ عبادت وریاضت وہ خالق کو راضی کرنے کے بجائے نفس کی لذت کے لیے کرتے ہیں۔ (۳) مذکورہ دعا شرک اصغر اور اکبر دونوں سے بچنے کے لیے ہے اس لیے اسے ضرور حرز جان بنانا چاہیے۔