كِتَابُ بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الِاسْتِخَارَةِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فِي صَلَاتِي، قَالَ: " قُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مِنْ عِنْدِكَ مَغْفِرَةً، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ "
کتاب
استخارہ کی دعا
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے کوئی دعا سکھائیں جو میں اپنی نماز میں پڑھا کروں۔ آپ نے فرمایا:’’تم کہو:اے اللہ بلاشبہ میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے، بہت زیادہ ظلم اور گناہوں کو تیرے سوا کوئی نہیں بخش سکتا۔ تو اپنے پاس سے مجھے بخش دے اچھی طرح بخشنا، بلاشبہ تو بہت بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘
تشریح :
(۱)نماز میں اس دعا کا مقام معلوم نہیں، تاہم امام بخاری رحمہ اللہ کی صحیح بخاری میں تبویب سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دعا تشہد میں سلام سے پہلے پڑھنی چاہیے۔ اگرچہ سجدوں میں بھی اس کے پڑھنے کا جواز ہے۔ کیونکہ سجدہ کی حالت بھی قبولیت دعا کا ایک اہم محل ہے۔
(۲) علماء نے لکھا ہے کہ یہ دعا بہت عظیم ہے کیونکہ یہ حبیب نے اپنے حبیب کو حبیب سے مناجات کے لیے بتائی ہے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب التوحید:۷۳۸۷، ۳۲۳۱۔ ومسلم:۲۷۰۵۔ والترمذي:۳۵۳۱۔ والنسائي:۱۳۰۲۔ وابن ماجة:۳۸۳۵۔
(۱)نماز میں اس دعا کا مقام معلوم نہیں، تاہم امام بخاری رحمہ اللہ کی صحیح بخاری میں تبویب سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دعا تشہد میں سلام سے پہلے پڑھنی چاہیے۔ اگرچہ سجدوں میں بھی اس کے پڑھنے کا جواز ہے۔ کیونکہ سجدہ کی حالت بھی قبولیت دعا کا ایک اہم محل ہے۔
(۲) علماء نے لکھا ہے کہ یہ دعا بہت عظیم ہے کیونکہ یہ حبیب نے اپنے حبیب کو حبیب سے مناجات کے لیے بتائی ہے۔