الادب المفرد - حدیث 704

كِتَابُ بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الِاسْتِخَارَةِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَمْزَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ، مَسْجِدِ الْفَتْحِ، يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الثُّلَاثَاءِ وَيَوْمَ الْأَرْبِعَاءِ، فَاسْتُجِيبَ لَهُ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ مِنْ يَوْمِ الْأَرْبِعَاءِ قَالَ جَابِرٌ: وَلَمْ يَنْزِلْ بِي أَمْرٌ مُهِمٌّ غائِظٌ إِلَّا تَوَخَّيْتُ تِلْكَ السَّاعَةَ، فَدَعَوْتُ اللَّهَ فِيهِ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ يَوْمَ الْأَرْبِعَاءِ فِي تِلْكَ السَّاعَةِ، إِلَّا عَرَفْتُ الْإِجَابَةَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 704

کتاب استخارہ کی دعا حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسجد، یعنی مسجد فتح میں پیر، منگل اور بدھ کے روز دعا کی۔ بدھ کے روز دو نمازوں کے درمیان آپ کی دعا قبول ہوئی۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:مجھے جب بھی کوئی شدید اہم کام پیش آیا تو میں نے دعا کرنے کے لیے اسی وقت کا انتخاب کیا۔ چنانچہ میں نے اللہ تعالیٰ سے بدھ کے روز اسی وقت دو نمازوں کے درمیان جب بھی دعا کی ضرور قبولیت کے آثار میں نے دیکھے۔
تشریح : (۱)اس دعا کا باب سے بظاہر تعلق نہیں ہے، تاہم یہ ممکن ہے کہ امام رحمہ اللہ یہ حدیث لاکر بتانا چاہتے ہوں کہ استخارہ دعا ہے اور اسے بار بار کیا جاسکتا ہے بلکہ کرنا چاہیے جس طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق کے موقع پر بار بار دعا کی۔ (۲) دعا مسلسل کرنی چاہیے کیونکہ قبولیت کی گھڑی سے کسی وقت بھی موافقت ہوسکتی ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلسل تین روز تک دعا کی اور تیسرے دن قبول ہوئی۔ (۳) حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی قبولیت کے وقت کو مطلق قبولیت کا وقت سمجھا اور اس میں دعا کی تو ان کی دعا بھی قبول ہوئی۔ ممکن ہے کہ یہ وقت اذان اور اقامت کے درمیان کا ہو اور اس گھڑی میں قبولیت دعا کی خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود دی ہو۔ (۴) یہ واقعہ غزوہ احزاب کا ہے اور اس وقت اس جگہ مسجد نہیں تھی۔ بعد میں مسجد بنی جسے مسجد احزاب اور مسجد اعلیٰ بھی کہا جاتا ہے۔ آپ کی اس دعا کے بعد شدید آندھی چلی اور مشرکین کے خیمے اکھڑ گئے اور وہ بھاگ نکلے۔
تخریج : حسن:أخرجه أحمد:۱۴۵۶۳۔ والبیهقي في شعب الإیمان:۳۸۷۴۔ والبزار:۴۳۱۔ کشف، انظر صحیح الترغیب:۱۱۸۵۔ (۱)اس دعا کا باب سے بظاہر تعلق نہیں ہے، تاہم یہ ممکن ہے کہ امام رحمہ اللہ یہ حدیث لاکر بتانا چاہتے ہوں کہ استخارہ دعا ہے اور اسے بار بار کیا جاسکتا ہے بلکہ کرنا چاہیے جس طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق کے موقع پر بار بار دعا کی۔ (۲) دعا مسلسل کرنی چاہیے کیونکہ قبولیت کی گھڑی سے کسی وقت بھی موافقت ہوسکتی ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلسل تین روز تک دعا کی اور تیسرے دن قبول ہوئی۔ (۳) حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی قبولیت کے وقت کو مطلق قبولیت کا وقت سمجھا اور اس میں دعا کی تو ان کی دعا بھی قبول ہوئی۔ ممکن ہے کہ یہ وقت اذان اور اقامت کے درمیان کا ہو اور اس گھڑی میں قبولیت دعا کی خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود دی ہو۔ (۴) یہ واقعہ غزوہ احزاب کا ہے اور اس وقت اس جگہ مسجد نہیں تھی۔ بعد میں مسجد بنی جسے مسجد احزاب اور مسجد اعلیٰ بھی کہا جاتا ہے۔ آپ کی اس دعا کے بعد شدید آندھی چلی اور مشرکین کے خیمے اکھڑ گئے اور وہ بھاگ نکلے۔