الادب المفرد - حدیث 697

كِتَابُ بَابُ دَعَوَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ الْيَمَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ قَالَ: ((اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، وَلَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ قَيَّامُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، أَنْتَ الْحَقُّ، وَوَعْدُكَ الْحَقُّ، وَلِقَاؤُكَ الْحَقُّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ. اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ إِلَهِي، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 697

کتاب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آدھی رات کو نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو یہ دعا پڑھتے:اللّٰہم لک الحمد....اے اللہ تیرے لیے ہی حمد ہے تو ہی آسمان و زمین اور جو کچھ ان میں ہے ان سب کا نور ہے اور تیرے لیے تمام تعریفیں ہیں، تو ہی آسمان و زمین کو قائم رکھنے والا ہے۔ تیرے لیے ہی سب تعریف ہے تو آسمان و زمین اور جو کچھ ان میں ہے ان کا رب ہے۔ تو حق ہے۔ تیرا وعدہ حق ہے۔ تیری ملاقات حق ہے۔ جنت حق ہے۔ جہنم حق ہے اور قیامت برحق ہے۔ اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے سپرد کر دیا اور تجھ پر ایمان لایا اور میں نے تجھ پر بھروسا کیا۔ میں نے تیری طرف رجوع کیا۔ تیری طاقت سے میں نے دشمنوں سے جھگڑا کیا اور تجھ ہی کو حاکم بنایا، لہٰذا تو میرے اگلے پچھلے اور پوشیدہ و علانیہ تمام گناہ معاف فرما۔ تو ہی میرا الٰہ ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود نہیں۔
تشریح : (۱)اس حدیث میں دعا مانگنے کے آداب سکھائے گئے ہیں کہ پہلے اللہ تعالیٰ کی خوب تعریف کی جائے اور اس کے اسماء و صفات کا خوب تذکرہ کرکے اپنی ضرورت سامنے رکھی جائے۔ (۲) دعا میں اچھے اعمال کو بطور وسیلہ پیش کیا جاسکتا ہے جس طرح مذکورہ حدیث میں اسلام، ایمان، توکل، انابت وغیرہ کا ذکر کے مغفرت طلب کی گئی ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب التهجد:۱۱۲۰۔ ومسلم:۷۶۹۔ وأبي داود:۷۷۱۔ والترمذي:۳۴۱۸۔ والنسائي:۱۶۱۹۔ وابن ماجة:۱۳۵۵۔ (۱)اس حدیث میں دعا مانگنے کے آداب سکھائے گئے ہیں کہ پہلے اللہ تعالیٰ کی خوب تعریف کی جائے اور اس کے اسماء و صفات کا خوب تذکرہ کرکے اپنی ضرورت سامنے رکھی جائے۔ (۲) دعا میں اچھے اعمال کو بطور وسیلہ پیش کیا جاسکتا ہے جس طرح مذکورہ حدیث میں اسلام، ایمان، توکل، انابت وغیرہ کا ذکر کے مغفرت طلب کی گئی ہے۔