كِتَابُ بَابُ دَعَوَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سُلَيْمٍ الصَّوَّافُ قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ الْخَرَّاطُ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا هَذَا الدُّعَاءَ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ: ((أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ))
کتاب
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ دعا اس طرح سکھایا کرتے تھے جس طرح قرآن پاک کی سورت سکھاتے:اے اللہ میں تجھ سے جہنم کے عذاب سے پناہ چاہتا ہوں، قبر کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں، مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں، موت اور زندگی کے فتنے سے اور قبر کے فتنے سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔‘‘
تشریح :
نماز کے تشہد میں درود کے بعد مذکورہ دعا پڑھنی ضروری ہے۔ امام طاؤس رحمہ اللہ کے بیٹے نے نماز میں یہ دعا نہ پڑھی تو انہوں نے بیٹے کو نماز دہرانے کا حکم دیا۔ (مسلم:۵۹۰)حدیث کے ظاہر الفاظ بھی وجوب پر دلالت کرتے ہیں کیونکہ بعض طرق میں ہے:اذا صلی أحدکم فلیتعوذ....(صحیح مسلم:۵۸۸)جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو چار چیزوں سے پناہ طلب کرے۔ (شرح صحیح مسلم للنووي)
حدیث کی مزید تشریح کے لیے دیکھیے، حدیث:۶۴۸ کے فوائد۔
تخریج :
صحیح:أخرجه مسلم، کتاب المساجد:۵۹۰۔ وأبي داود:۹۸۴۔ والترمذي:۳۴۹۴۔ والنسائي:۲۰۶۳۔ وابن ماجة:۳۸۴۰۔
نماز کے تشہد میں درود کے بعد مذکورہ دعا پڑھنی ضروری ہے۔ امام طاؤس رحمہ اللہ کے بیٹے نے نماز میں یہ دعا نہ پڑھی تو انہوں نے بیٹے کو نماز دہرانے کا حکم دیا۔ (مسلم:۵۹۰)حدیث کے ظاہر الفاظ بھی وجوب پر دلالت کرتے ہیں کیونکہ بعض طرق میں ہے:اذا صلی أحدکم فلیتعوذ....(صحیح مسلم:۵۸۸)جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو چار چیزوں سے پناہ طلب کرے۔ (شرح صحیح مسلم للنووي)
حدیث کی مزید تشریح کے لیے دیکھیے، حدیث:۶۴۸ کے فوائد۔