الادب المفرد - حدیث 689

كِتَابُ بَابُ دَعَوَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى، وَأَبِي بُرْدَةَ، أَحْسَبُهُ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَدْعُو: ((اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي وَجَهْلِي وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي هَزْلِي وَجَدِّي، وَخَطَئِي وَعَمْدِي، وَكُلُّ ذَلِكَ عِنْدِي))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 689

کتاب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ دعا کرتے تھے:اے اللہ میرے گناہ، میری جہالتیں اور میرے کاموں میں حد سے بڑھ جانے کو معاف فرما۔ اور میرا ہر وہ گناہ معاف فرما جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ اے اللہ میرے مذاق اور سنجیدگی میں کیے ہوئے گناہ، نیز میری خطائیں اور جان بوجھ کر کیے ہوئے گناہ معاف فرما اور یہ سب گناہ میں نے کیے ہیں۔
تشریح : (۱)حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سورۂ نصر میں جس حمد و ثنا اور استغفار کا حکم دیا گیا آپ اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے یہ دعا پڑھتے تھے۔ (فتح الباری:۱۱؍۱۹۸) (۲) اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو تعلیم دی ہے کہ وہ کثرت سے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کریں اور اس کے حضور اپنے گناہوں کا اعتراف کرکے معافي کی درخواست کرتے رہیں۔ (۳) جو شخص جس مقام و مرتبے کا اہل ہوتا ہے اللہ تعالیٰ وہی مقام اسے عطا کرتا ہے عروج و زوال دینے والا وہی ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الدعوات:۶۳۹۹۔ ومسلم:۲۷۱۹۔ (۱)حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سورۂ نصر میں جس حمد و ثنا اور استغفار کا حکم دیا گیا آپ اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے یہ دعا پڑھتے تھے۔ (فتح الباری:۱۱؍۱۹۸) (۲) اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو تعلیم دی ہے کہ وہ کثرت سے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کریں اور اس کے حضور اپنے گناہوں کا اعتراف کرکے معافي کی درخواست کرتے رہیں۔ (۳) جو شخص جس مقام و مرتبے کا اہل ہوتا ہے اللہ تعالیٰ وہی مقام اسے عطا کرتا ہے عروج و زوال دینے والا وہی ہے۔