كِتَابُ بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الْمَوْتِ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ قَالَ: أَتَيْتُ خَبَّابًا، وَقَدِ اكْتَوَى سَبْعًا، وَقَالَ: لَوْلَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِهِ
کتاب
موت کی دعا کرنے کی ممانعت
حضرت قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور اس وقت انہوں نے اپنے جسم میں سات جگہ داغ دے رکھا تھا۔ شدید تکلیف کے باعث انہوں نے فرمایا:اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اپنے لیے موت کی دعا کرتا۔
تشریح :
جسم کو علاج کے لیے گرم لوہے یا تیل کے ذریعے سے داغنا جائز ہے، تاہم نہ داغنا افضل اور اولیٰ ہے۔ مزید تفصیل کے لیے حدیث:۴۵۴ ملاحظہ فرمائیں۔ یاد رہے کہ جسم کو نہ داغنے والے بغیر حساب کتاب کے جنت میں جائیں گے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الدعوات:۶۳۴۹۔ ومسلم:۲۶۸۱۔ والنسائي:۱۸۲۳۔ والترمذي:۹۷۰۔ وابن ماجة:۴۱۶۳۔
جسم کو علاج کے لیے گرم لوہے یا تیل کے ذریعے سے داغنا جائز ہے، تاہم نہ داغنا افضل اور اولیٰ ہے۔ مزید تفصیل کے لیے حدیث:۴۵۴ ملاحظہ فرمائیں۔ یاد رہے کہ جسم کو نہ داغنے والے بغیر حساب کتاب کے جنت میں جائیں گے۔