الادب المفرد - حدیث 686

كِتَابُ بَابُ الدُّعَاءِ عِنْدَ الْغَيْثِ وَالْمَطَرِ حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى نَاشِئًا فِي أُفُقٍ مِنْ آفَاقِ السَّمَاءِ، تَرَكَ عَمَلَهُ - وَإِنْ كَانَ فِي صَلَاةٍ - ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِ، فَإِنْ كَشَفَهُ اللَّهُ حَمِدَ اللَّهَ، وَإِنْ مَطَرَتْ قَالَ: ((اللَّهُمَّ صَيِّبًا نَافِعًا))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 686

کتاب بارش کے وقت دعا کرنا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آسمان کے کناروں میں سے کسی کنارے میں پھیلا ہوا بادل دیکھتے تو اپنا کام چھوڑ دیتے خواہ نماز میں ہوتے۔ پھر اس کی طرف متوجہ ہو جاتے۔ اگر اللہ تعالیٰ اسے ہٹا دیتا تو اللہ کی تعریف کرتے اور اگر بارش ہوتی تو فرماتے:’’اے اللہ اس کو بہت برسنے والی اور نفع بخش بارش بنا۔‘‘
تشریح : قوم عاد پر جب عذاب آیا تو وہ بادلوں کے اندر تھا۔ قوم سمجھی کہ یہ مینہ برسائے گا لیکن اس میں عذاب تھا۔ قوم نوح پر عذاب کے وقت بھی آسمان سے خوب پانی برسا۔ اس لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ صورت حال دیکھ کر گھبرا جاتے کہ کہیں اس میں بھی عذاب نہ ہو اس لیے اللہ تعالیٰ سے معافي مانگتے ہوئے اس کی طرف رجوع فرماتے۔ ہونے والی بارش کے مفید اور نفع بخش ہونے کی التجا کرتے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ اس موقع پر یہ دعا پڑھا کریں۔
تخریج : صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الأدب، باب ما یقول إذا هاجت الریح:۵۰۹۹۔ وابن ماجة:۳۸۸۹۔ والدعاء رواه البخاری في صحیحة:۱۰۳۲۔ الصحیحة:۲۷۵۷۔ قوم عاد پر جب عذاب آیا تو وہ بادلوں کے اندر تھا۔ قوم سمجھی کہ یہ مینہ برسائے گا لیکن اس میں عذاب تھا۔ قوم نوح پر عذاب کے وقت بھی آسمان سے خوب پانی برسا۔ اس لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ صورت حال دیکھ کر گھبرا جاتے کہ کہیں اس میں بھی عذاب نہ ہو اس لیے اللہ تعالیٰ سے معافي مانگتے ہوئے اس کی طرف رجوع فرماتے۔ ہونے والی بارش کے مفید اور نفع بخش ہونے کی التجا کرتے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ اس موقع پر یہ دعا پڑھا کریں۔