الادب المفرد - حدیث 685

كِتَابُ بَابُ دَعَوَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ مِنْ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ، وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ، وَفُجَأَةِ نِقْمَتِكَ، وَجَمِيعِ سَخَطِكَ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 685

کتاب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں یہ بھی تھا:’’اے اللہ میں تیری نعمتوں کے زائل، تیری عافیت کے بدل جانے، تیری اچانک پکڑ اور تیری ہر قسم کی ناراضی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
تشریح : (۱)یہ دعا جامع کلمات میں سے ہے کہ بہت تھوڑے الفاظ میں معانی کا ایک سمندر اس میں سمویا ہوا ہے۔ (۲) زوال نعمت کا مطلب یہ ہے دنیاوی اور دینی نعمتیں خواہ وہ ظاہر ہوں یا باطن ان کے اس طرح ختم ہو جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ ان کا بدل ہی نہ ملے۔ اور عافیت کے پھر جانے کا مطلب یہ ہے کہ صحت و عافیت کی جگہ بیماری لے لے یا مالداری کی جگہ فقر لے لے اس سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ (۳) ہر مصیبت اور آزمائش ہی پریشان کن ہوتی ہے لیکن اگر وہ بہ تدریج ہو تو اللہ تعالیٰ برداشت کی قوت پیدا فرما دیتا ہے، لیکن اگر گرفت اچانک ہو تو اکثر و بیشتر جان لیوا ثابت ہوتی ہے اس لیے ایسی پکڑ سے پناہ طلب کی گئی ہے۔ نیز ہر اس کام کے ارتکاب سے بچنے کی دعا کی گئی ہے جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہو، کیونکہ اس کی ادنی ناراضی بھی تباہی کا باعث ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، کتاب الذکر والدعاء:۲۷۳۹۔ وأبي داود:۱۵۴۵۔ والنسائي في الکبریٰ:۱۹۰۰۔ (۱)یہ دعا جامع کلمات میں سے ہے کہ بہت تھوڑے الفاظ میں معانی کا ایک سمندر اس میں سمویا ہوا ہے۔ (۲) زوال نعمت کا مطلب یہ ہے دنیاوی اور دینی نعمتیں خواہ وہ ظاہر ہوں یا باطن ان کے اس طرح ختم ہو جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ ان کا بدل ہی نہ ملے۔ اور عافیت کے پھر جانے کا مطلب یہ ہے کہ صحت و عافیت کی جگہ بیماری لے لے یا مالداری کی جگہ فقر لے لے اس سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ (۳) ہر مصیبت اور آزمائش ہی پریشان کن ہوتی ہے لیکن اگر وہ بہ تدریج ہو تو اللہ تعالیٰ برداشت کی قوت پیدا فرما دیتا ہے، لیکن اگر گرفت اچانک ہو تو اکثر و بیشتر جان لیوا ثابت ہوتی ہے اس لیے ایسی پکڑ سے پناہ طلب کی گئی ہے۔ نیز ہر اس کام کے ارتکاب سے بچنے کی دعا کی گئی ہے جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہو، کیونکہ اس کی ادنی ناراضی بھی تباہی کا باعث ہے۔