كِتَابُ بَابُ دَعَوَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُكْثِرُ أَنْ يَدْعُوَ بِهَذَا الدُّعَاءِ: ((اللَّهُمَّ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ)) قَالَ شُعْبَةُ: فَذَكَرْتُهُ لِقَتَادَةَ، فَقَالَ: كَانَ أَنَسٌ يَدْعُو بِهِ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ
کتاب
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے یہ دعا کرتے تھے:’’اے اللہ ہمیں دنیا میں بھی خیر عطا فرما اور آخرت میں بھی اچھائی دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔‘‘ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے اس کا ذکر قتادہ رحمہ اللہ سے کیا تو انہوں نے کہا:حضرت انس رضی اللہ عنہ یہ دعا پڑھا کرتے تھے لیکن اسے مرفوع بیان نہیں کیا۔
تشریح :
دنیا میں ’’حسنة‘‘ سے مراد ہر وہ اچھائی ہے جو خوش کن اور باعزت زندگی کے لیے ضروری ہو۔ جیسے مال داری، صحت و عافیت اور خوبصورت و سیرت بیوی وغیرہ۔ اسی طرح آخرت کی ہر نعمت جیسے ثواب اور اللہ تعالیٰ کی رحمت وغیرہ۔
’’آگ کے عذاب سے بچا‘‘ یعنی ایسے اعمال سے بچالے جو آگ کا باعث بنیں اور دوزخ میں جانے کا سبب ہوں۔ نیز یہ روایت مرفوعاً بھی صحیح ثابت ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ بسا اوقات راوی نے اس کے مرفوع ہونے کا ذکر نہیں کیا۔
تخریج :
صحیح:أخرجه البخاري، کتاب الدعوات:۶۳۸۹۔ ومسلم:۲۶۹۰۔ وأبي داود:۱۵۱۔ والترمذي:۳۴۸۷۔
دنیا میں ’’حسنة‘‘ سے مراد ہر وہ اچھائی ہے جو خوش کن اور باعزت زندگی کے لیے ضروری ہو۔ جیسے مال داری، صحت و عافیت اور خوبصورت و سیرت بیوی وغیرہ۔ اسی طرح آخرت کی ہر نعمت جیسے ثواب اور اللہ تعالیٰ کی رحمت وغیرہ۔
’’آگ کے عذاب سے بچا‘‘ یعنی ایسے اعمال سے بچالے جو آگ کا باعث بنیں اور دوزخ میں جانے کا سبب ہوں۔ نیز یہ روایت مرفوعاً بھی صحیح ثابت ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ بسا اوقات راوی نے اس کے مرفوع ہونے کا ذکر نہیں کیا۔