الادب المفرد - حدیث 665

كِتَابُ بَابُ دَعَوَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مُرَّةَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ قَالَ: سَمِعْتُ طَلِيقَ بْنَ قَيْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهَذَا: ((رَبِّ أَعِنِّي وَلَا تُعِنْ عَلَيَّ، وَانْصُرْنِي وَلَا تَنْصُرْ عَلَيَّ، وَامْكُرْ لِي وَلَا تَمْكُرْ عَلَيَّ، وَيَسِّرْ لِيَ الْهُدَى، وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ. رَبِّ اجْعَلْنِي شَكَّارًا لَكَ، ذَكَّارًا لَكَ، رَاهِبًا لَكَ، مِطْوَاعًا لَكَ، مُخْبِتًا لَكَ، أَوَّاهًا مُنِيبًا، تَقَبَّلْ تَوْبَتِي، وَاغْسِلْ حَوْبَتِي، وَأَجِبْ دَعْوَتِي، وَثَبِّتْ حُجَّتِي، وَاهْدِ قَلْبِي، وَسَدِّدْ لِسَانِي، وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ قَلْبِي))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 665

کتاب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کلمات کے ساتھ دعا کرتے ہوئے سنا:’’اے میرے رب میری اعانت فرما اور میرے مقابلے میں (کسی کی)اعانت نہ فرما اور میری مدد فرما اور میرے مقابلے میں (کسی کی)مدد نہ فرما، میرے لیے تدبیر فرما اور میرے خلاف تدبیر نہ کرنا، میرے لیے ہدایت آسان فرما اور جو مجھ پر زیادتی کرے اس کے مقابلے میں میری مدد فرما۔ اے اللہ مجھے اپنا بہت زیادہ شکر گزار، تجھے بہت زیادہ یاد کرنے والا اور تجھ سے ڈرنے والا بنا۔ مجھے اپنا بہت زیادہ فرمانبردار اور اپنی طرف رجوع کرنے والا بنا۔ مجھے تیرے حضور گڑ گڑانے اور تیری طرف متوجہ ہونے کی توفیق ملے۔ اے اللہ! میری توبہ قبول فرما، میرے گناہوں کو دھو دے، میری دعا قبول فرما، میرا عذر قبول فرما، میرے دل کو ہدایت دے اور میری زبان کو درست فرما دے اور میرے دل کا کھوٹ دور فرما۔‘‘
تشریح : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس جامع دعا میں دنیا و آخرت کی ہر بھلائی کا سوال ہے۔ اس طرح کہ جب ہر قسم کے دشمن کے خلاف اللہ کی مدد حاصل ہو کہ وہ غالب ہو اور کوئی اس پر غالب نہ آسکے۔ دشمن کے فریب سے اللہ تعالیٰ محفوظ کر دے اور اس کی کوتاہیوں سے درگزر کردے اور ہدایت نصیب ہو اور ہر ظلم و زیادتی کرنے والے سے نبٹنے کا وعدہ ہو جائے۔ بندہ شکر گزار بھی ہو، کثرت سے ذکر کرنے والا ہو، اللہ سے ڈرنے والا ہو، اپنے رب کا فرمانبردار ہو اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کی توفیق بھی میسر ہو۔ توبہ قبول ہوتی ہو، گناہوں سے معافي مل جائے۔ دعا قبول ہوتی ہو، دل بھی سیدھا اور راہ مستقیم پر ہو اور زبان بھی ٹھیک ہو اور دل میں کینہ، بغض، اعتقادی اور روحانی کوئی بیماری نہ ہو۔ تویہ انسان یقیناً ولی کامل کے درجہ پر فائز ہوگا۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں ایسا بنا دے اور ان دعاؤں کو یاد کرنے اور ان کے ذریعے سے مانگنے کی توفیق دے۔
تخریج : صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الوتر:۱۵۱۰۔ والترمذي:۳۵۵۱۔ وابن ماجة:۳۸۳۰۔ انظر المشکاة:۲۴۸۸۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس جامع دعا میں دنیا و آخرت کی ہر بھلائی کا سوال ہے۔ اس طرح کہ جب ہر قسم کے دشمن کے خلاف اللہ کی مدد حاصل ہو کہ وہ غالب ہو اور کوئی اس پر غالب نہ آسکے۔ دشمن کے فریب سے اللہ تعالیٰ محفوظ کر دے اور اس کی کوتاہیوں سے درگزر کردے اور ہدایت نصیب ہو اور ہر ظلم و زیادتی کرنے والے سے نبٹنے کا وعدہ ہو جائے۔ بندہ شکر گزار بھی ہو، کثرت سے ذکر کرنے والا ہو، اللہ سے ڈرنے والا ہو، اپنے رب کا فرمانبردار ہو اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کی توفیق بھی میسر ہو۔ توبہ قبول ہوتی ہو، گناہوں سے معافي مل جائے۔ دعا قبول ہوتی ہو، دل بھی سیدھا اور راہ مستقیم پر ہو اور زبان بھی ٹھیک ہو اور دل میں کینہ، بغض، اعتقادی اور روحانی کوئی بیماری نہ ہو۔ تویہ انسان یقیناً ولی کامل کے درجہ پر فائز ہوگا۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں ایسا بنا دے اور ان دعاؤں کو یاد کرنے اور ان کے ذریعے سے مانگنے کی توفیق دے۔