الادب المفرد - حدیث 663

كِتَابُ بَابُ دَعَوَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ، عَنْ بِلَالِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلِ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي دُعَاءً أَنْتَفِعُ بِهِ، قَالَ: " قُلِ: اللَّهُمَّ عَافِنِي مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَبَصَرِي، وَلِسَانِي، وَقَلْبِي، وَشَرِّ مَنِيِّي " قَالَ وَكِيعٌ: مَنِيِّي يَعْنِي الزِّنَا وَالْفُجُورَ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 663

کتاب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان شکل بن حمید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا:میں نے عرض کیا:اللہ کے رسول! مجھے کوئی دعا سکھائیں جس سے میں نفع حاصل کروں۔ آپ نے فرمایا:’’تم یہ دعا کیا کرو:اے اللہ مجھے میرے کانوں، میری آنکھوں، میری زبان اور میرے دل کے شر سے عافیت دے۔ اور میری منی کے شر سے مجھے بچا۔‘‘ وکیع رحمہ اللہ نے فرمایا:منی کے شر سے مراد زنا اور بدکاری ہے، یعنی زنا میں واقع ہونے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
تشریح : (۱)کانوں کا شر یہ ہے کہ انسان ان کے ذریعے سے غیبت سنے یا جھوٹ اور فسق وفجور کی باتیں سنے اور آنکھوں کی خیانت اور ان کا حرام دیکھنا ان کا شر ہے اور بد زبانی زبان کا شر ہے اور دل کا شر کفر والحاد اور شرک ہے۔ ان سب باتوں سے جو انسان بچ جائے وہ ہر قسم کے شر سے محفوظ ہوگیا۔ (۲) منی کا شر یہ ہے کہ اس کے غلبے کی وجہ سے انسان بدکاری میں پڑ جائے یا دیگر معصیت اور نافرمانی کے کام کر بیٹھے۔ (۳) بعض روایات میں ہے کہ انہوں نے آپ سے تعوذ، یعنی پناہ کے کلمات سکھانے کو کہا تو آپ نے درج بالا دعا سکھائی۔
تخریج : صحیح:أخرجه أبي داود، کتاب الوتر:۱۵۵۱۔ والترمذي:۳۴۹۲۔ والنسائي:۵۴۴۴، ۵۴۴۶۔ (۱)کانوں کا شر یہ ہے کہ انسان ان کے ذریعے سے غیبت سنے یا جھوٹ اور فسق وفجور کی باتیں سنے اور آنکھوں کی خیانت اور ان کا حرام دیکھنا ان کا شر ہے اور بد زبانی زبان کا شر ہے اور دل کا شر کفر والحاد اور شرک ہے۔ ان سب باتوں سے جو انسان بچ جائے وہ ہر قسم کے شر سے محفوظ ہوگیا۔ (۲) منی کا شر یہ ہے کہ اس کے غلبے کی وجہ سے انسان بدکاری میں پڑ جائے یا دیگر معصیت اور نافرمانی کے کام کر بیٹھے۔ (۳) بعض روایات میں ہے کہ انہوں نے آپ سے تعوذ، یعنی پناہ کے کلمات سکھانے کو کہا تو آپ نے درج بالا دعا سکھائی۔