الادب المفرد - حدیث 66

كِتَابُ بَابُ إِثْمِ قَاطِعِ الرَّحِمِ حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَمْعَانَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَتَعَوَّذُ مِنْ إِمَارَةِ الصِّبْيَانِ وَالسُّفَهَاءِ. فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ سَمْعَانَ: فَأَخْبَرَنِي ابْنُ حَسَنَةَ الْجُهَنِيُّ أَنَّهُ قَالَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: مَا آيَةُ ذَلِكَ؟ قَالَ: أَنْ تُقْطَعَ الْأَرْحَامُ، وَيُطَاعَ الْمُغْوِي، وَيُعْصَى الْمُرْشِدُ

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 66

کتاب قطع رحمی کرنے والے کا گناہ حضرت سعید بن سمعان سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ لڑکوں اور بیوقوفوں کے امیر بننے سے پناہ مانگتے تھے۔ اس کے بعد سعید بن سمعان نے کہا کہ ابن حسنہ جہنی نے بتایا کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا:اس کی نشانی کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا:اس کی نشانی یہ ہے کہ قطع رحمی، ہوگی گمراہ کرنے والے کی پیروی ہوگی اور راست بازی کی طرف بلانے والے کی نافرمانی ہوگی۔
تشریح : (۱)ابن حسنہ والے اضافے کے علاوہ روایت کو شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔ (الصحیحة للالباني، حدیث:۳۱۹۱) (۲) لڑکپن کے فیصلے اکثر و بیشتر جذبات پر مبنی ہوتے ہیں اور جب معاملہ ان کے ہاتھوں میں ہوگا تو یقینا فساد اور خرابی پیدا ہوگی۔ جب معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوگا تو لامحالہ بد امنی پیدا ہو جائے گی اور اس صورت میں دین پر کاربند رہنا بھی مشکل ہوگا۔ (۳) بیوقوف سردار اور حکمران ہوں تو عوام کے لیے مشکلات پیدا ہوتی ہیں اور نئے نئے فتنے سر اٹھاتے ہیں، قوم بھی حکمرانوں کی طرح احمق ہو جاتی ہے اور تعمیر و ترقی رک جاتی ہے۔
تخریج : صحیح:الصحیحة:۳۱۹۱۔ (۱)ابن حسنہ والے اضافے کے علاوہ روایت کو شیخ البانی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔ (الصحیحة للالباني، حدیث:۳۱۹۱) (۲) لڑکپن کے فیصلے اکثر و بیشتر جذبات پر مبنی ہوتے ہیں اور جب معاملہ ان کے ہاتھوں میں ہوگا تو یقینا فساد اور خرابی پیدا ہوگی۔ جب معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوگا تو لامحالہ بد امنی پیدا ہو جائے گی اور اس صورت میں دین پر کاربند رہنا بھی مشکل ہوگا۔ (۳) بیوقوف سردار اور حکمران ہوں تو عوام کے لیے مشکلات پیدا ہوتی ہیں اور نئے نئے فتنے سر اٹھاتے ہیں، قوم بھی حکمرانوں کی طرح احمق ہو جاتی ہے اور تعمیر و ترقی رک جاتی ہے۔