كِتَابُ بَابُ دُعَاءِ الرَّجُلِ عَلَى مَنْ ظَلَمَهُ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ طَارِقِ بْنِ أَشْيَمَ الْأَشْجَعِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: كُنَّا نَغْدُو إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَجِيءُ الرَّجُلُ وَتَجِيءُ الْمَرْأَةُ فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَقُولُ إِذَا صَلَّيْتُ؟ فَيَقُولُ: " قُلِ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقْنِي، فَقَدْ جَمَعَتْ لَكَ دُنْيَاكَ وَآخِرَتَكَ "حَدَّثَنَا عَلِيٌّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي وَلَمْ يَذْكُرْ: إِذَا صَلَّيْتَ. وَتَابَعَهُ عَبْدُ الْوَاحِدِ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ
کتاب
ظالم کے لیے بد دعا کرنے کا بیان
حضرت طارق بن اشیم اشجعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جایا کرتے تھے، کبھی کوئی مرد آجاتا اور کبھی عورت آتی اور وہ کہتے:اے اللہ کے رسول! میں نماز پڑھوں تو کیسے دعا کروں؟ آپ فرماتے:’’تم یوں کہو:اے اللہ مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق عطا فرما۔ یوں تیرے لیے دنیا و آخرت کی خیر جمع ہوگئی۔‘‘ ابو مالک کے طریق سے بھی طارق بن اشیم سے اسی طرح مروی ہے لیکن اس میں نماز پڑھنے کا ذکر نہیں ہے۔ عبدالواحد اور یزید بن ہارون نے بھی نماز کے ذکر کے بغیر بیان کیا ہے۔
تشریح :
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عربی زبان سے خوب واقف تھے۔ وہ اپنے الفاظ میں دعا کرسکتے تھے لیکن وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھتے تھے کہ تاکہ جامع دعائیں سیکھ سکیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ مسلمان کو رسول اکرم کی پیروی کرنی چاہیے اور ہر کام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ سے حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
تخریج :
صحیح:أخرجه مسلم، کتاب الذکر والدعاء:۲۶۹۷۔ وابن ماجة:۳۸۴۵۔ انظر الصحیحة:۱۳۱۸۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عربی زبان سے خوب واقف تھے۔ وہ اپنے الفاظ میں دعا کرسکتے تھے لیکن وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سیکھتے تھے کہ تاکہ جامع دعائیں سیکھ سکیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ مسلمان کو رسول اکرم کی پیروی کرنی چاہیے اور ہر کام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ سے حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔