الادب المفرد - حدیث 650

كِتَابُ بَابُ دُعَاءِ الرَّجُلِ عَلَى مَنْ ظَلَمَهُ حَدَّثَنَا مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((اللَّهُمَّ مَتِّعْنِي بِسَمْعِي وَبَصَرِي، وَاجْعَلْهُمَا الْوَارِثَ مِنِّي، وَانْصُرْنِي عَلَى عَدُوِّي، وَأَرِنِي مِنْهُ ثَأْرِي))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 650

کتاب ظالم کے لیے بد دعا کرنے کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے:اے اللہ میرے لیے میرے کان اور بصارت نفع بخش بنا اور انہیں تاحیات سلامت رکھنا۔ اور میرے دشمن کے خلاف میری مدد فرما اور مجھے اس سے میرا انتقام دکھا۔‘‘
تشریح : (۱)ظلم اللہ تعالیٰ کو شدید ناپسند ہے اس لیے اس نے بندوں پر ظلم کو حرام قرار دیا ہے اور مظلوم اگر بد دعا کرے تو وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔ (۲) انسان نہایت کمزور ہے اور صحیح طور پر بدلہ نہیں لے سکتا اور اگر اسے قدرت حاصل ہو جائے تو حد سے تجاوز کر جاتا ہے اس لیے اللہ تعالیٰ سے مدد و نصرت کی التجا کرنی چاہیے۔ (۳) کان اور آنکھیں اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم نعمتیں ہیں جن کے ہوتے ہوئے ہی انسان صحیح طور پر دنیا سے لطف اندوز ہوسکتا ہے، مثل مشہور ہے ’’آنکھ گئی جہان گیا۔‘‘ اس لیے ان اعضاء کی سلامتی کی دعا اور انہیں تاحیات درست اور مفید رکھنے کی التجا کرنا اچھی زندگی کی دعا ہے۔ اگر یہ اعضاء سالم ہوں تو انسان بہت سی مشکلات کا سامنا آسانی سے کرسکتا ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه الترمذي، کتاب الدعوات:۳۶۰۴۔ انظر الصحیحة:۳۱۷۰۔ (۱)ظلم اللہ تعالیٰ کو شدید ناپسند ہے اس لیے اس نے بندوں پر ظلم کو حرام قرار دیا ہے اور مظلوم اگر بد دعا کرے تو وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔ (۲) انسان نہایت کمزور ہے اور صحیح طور پر بدلہ نہیں لے سکتا اور اگر اسے قدرت حاصل ہو جائے تو حد سے تجاوز کر جاتا ہے اس لیے اللہ تعالیٰ سے مدد و نصرت کی التجا کرنی چاہیے۔ (۳) کان اور آنکھیں اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم نعمتیں ہیں جن کے ہوتے ہوئے ہی انسان صحیح طور پر دنیا سے لطف اندوز ہوسکتا ہے، مثل مشہور ہے ’’آنکھ گئی جہان گیا۔‘‘ اس لیے ان اعضاء کی سلامتی کی دعا اور انہیں تاحیات درست اور مفید رکھنے کی التجا کرنا اچھی زندگی کی دعا ہے۔ اگر یہ اعضاء سالم ہوں تو انسان بہت سی مشکلات کا سامنا آسانی سے کرسکتا ہے۔