الادب المفرد - حدیث 648

كِتَابُ بَابُ مَنْ ذُكِرَ عِنْدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَّامٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ جَهَنَّمَ، اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 648

کتاب جس کے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ہو اور اس نے درود نہ پڑھا اس کا وبال حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ سے جہنم سے پناہ مانگو، اللہ تعالیٰ سے عذاب قبر سے پناہ طلب کرو۔ مسیح دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو اور زندگی اور موت کے فتنے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو۔‘‘
تشریح : (۱)مرنے کے بعد انسان کو اس کا ٹھکانا دکھا دیا جاتا ہے۔ اس لیے انسان کو برے ٹھکانے، یعنی جہنم سے پناہ طلب کرنی چاہیے کیونکہ وہ نہایت برا ٹھکانا ہے۔ (۲) آخرت کی پہلی منزل قبر ہے۔ اگر اس میں کامیابی ہوگئی تو اگلی منزلیں آسان ہو جائیں گی اس لیے عذاب قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنی چاہیے۔ (۳)مسیح دجال سے مراد ایک کانا شخص ہے جس کی آنکھ انگور کی طرح پھولی ہوگی وہ خدائی کا دعویٰ کرے گا اور پوری دنیا کا چکر لگائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے غیر معمولی کام سر انجام دینے کی اہلیت دے رکھی ہوگی۔ وہ لوگوں کو فتنے میں ڈالے گا کہ لوگ اسے اپنا الٰہ مان لیں گے اور یوں جہنم کا ایندھن بنیں گے۔ اس لیے اس کے فتنے سے اللہ کی پناہ طلب کرنی چاہیے۔ (۴) زندگی کا فتنہ یہ ہے کہ انسان دنیا میں الجھ کر آخرت کو بھول جائے۔ کوئی بیماری موذی مرض لاحق ہو جائے۔ اہل و عیال کی کثرت اور وسائل کی کمی ہو اور زندگی کا اصل مقصد انسان فراموش کر بیٹھے۔ یہ سب زندگی کے فتنے ہیں۔ موت کے وقت کلمہ نصیب نہ ہونا، کفر و نفاق پر موت، قبر میں سوال و جواب کی سختی اور عذاب قبر موت کے فتنے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنی چاہیے۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، کتاب المساجد:۵۸۸۔ والترمذي:۳۶۰۴۔ انظر الارواء:۳۵۰۔ (۱)مرنے کے بعد انسان کو اس کا ٹھکانا دکھا دیا جاتا ہے۔ اس لیے انسان کو برے ٹھکانے، یعنی جہنم سے پناہ طلب کرنی چاہیے کیونکہ وہ نہایت برا ٹھکانا ہے۔ (۲) آخرت کی پہلی منزل قبر ہے۔ اگر اس میں کامیابی ہوگئی تو اگلی منزلیں آسان ہو جائیں گی اس لیے عذاب قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنی چاہیے۔ (۳)مسیح دجال سے مراد ایک کانا شخص ہے جس کی آنکھ انگور کی طرح پھولی ہوگی وہ خدائی کا دعویٰ کرے گا اور پوری دنیا کا چکر لگائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے غیر معمولی کام سر انجام دینے کی اہلیت دے رکھی ہوگی۔ وہ لوگوں کو فتنے میں ڈالے گا کہ لوگ اسے اپنا الٰہ مان لیں گے اور یوں جہنم کا ایندھن بنیں گے۔ اس لیے اس کے فتنے سے اللہ کی پناہ طلب کرنی چاہیے۔ (۴) زندگی کا فتنہ یہ ہے کہ انسان دنیا میں الجھ کر آخرت کو بھول جائے۔ کوئی بیماری موذی مرض لاحق ہو جائے۔ اہل و عیال کی کثرت اور وسائل کی کمی ہو اور زندگی کا اصل مقصد انسان فراموش کر بیٹھے۔ یہ سب زندگی کے فتنے ہیں۔ موت کے وقت کلمہ نصیب نہ ہونا، کفر و نفاق پر موت، قبر میں سوال و جواب کی سختی اور عذاب قبر موت کے فتنے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنی چاہیے۔