الادب المفرد - حدیث 647

كِتَابُ بَابُ مَنْ ذُكِرَ عِنْدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ قَالَ: سَمِعْتُ كُرَيْبًا أَبَا رِشْدِينَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ضِرَارٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا، وَكَانَ اسْمُهَا بَرَّةَ، فَحَوَّلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَهَا، فَسَمَّاهَا جُوَيْرِيَةَ، فَخَرَجَ وَكَرِهَ أَنْ يَدْخُلَ وَاسْمُهَا بَرَّةُ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهَا بَعْدَمَا تَعَالَى النَّهَارُ، وَهِيَ فِي مَجْلِسِهَا، فَقَالَ: " مَا زِلْتِ فِي مَجْلِسِكِ؟ لَقَدْ قُلْتُ بَعْدَكِ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، لَوْ وُزِنَتْ بِكَلِمَاتِكِ وَزَنَتْهُنَّ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، وَرِضَا نَفْسِهِ، وَزِنَةَ عَرْشِهِ، وَمِدَادَ - أَوْ مَدَدَ - كَلِمَاتِهِ " قَالَ مُحَمَّدٌ: حَدَّثَنَا عَلِيٌّ قَالَ: حَدَّثَنَا بِهِ سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ جُوَيْرِيَةَ، وَلَمْ يَقُلْ: عَنْ جُوَيْرِيَةَ إِلَّا مَرَّةً

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 647

کتاب جس کے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ہو اور اس نے درود نہ پڑھا اس کا وبال ام المومنین جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا، ان کا نام برہ تھا جسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر جویریہ رکھا، سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے نکلے اور اس حالت میں گھر میں داخل ناپسند کیا کہ اس کا نام برہ ہی ہو، پھر دن چڑھے واپس آئے تو وہ اسی جگہ پر بیٹھی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم اس وقت سے لے کر اب تک مسلسل یہاں بیٹھی ہو؟ یقیناً میں نے تمہارے پاس سے جانے کے بعد چار کلمات تین مرتبہ کہے ہیں اگر ان کو تیرے اذکار سے تولا جائے تو ان سے بھاری ہو جائیں۔ وہ کلمات یہ ہیں:سبحان اللہ....اللہ تعالیٰ پاک ہے اور ہم اس کی تعریف کے ساتھ مشغول ہیں، اس کی تعریف ہو اس کی مخلوقات کی تعداد کے برابر، اس کی ذات کی رضا مندی کے برابر، اس کے عرش کے وزن کے برابر اور اس کے کلمات کی تعداد کے برابر۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک دوسری سند سے بھی یہ روایت مروی ہے لیکن اس میں جویریۃ رضی اللہ عنہا کا نام صرف ایک بار مذکور ہے۔
تشریح : اللہ تعالیٰ کی تعریف پر مبنی درج بالا دعا نہایت عظیم ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی تنزیہ اور پاکی بیان ہوئی ہے۔ اہل ایمان کو چاہیے کہ وہ اس جامع دعا کو یاد کریں اور باقاعدگی سے اس کا ورد کیا کریں۔ نیز ترجمۃ الباب سے تعلق یوں ہے کہ سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر آنے پر آپ پر ’’ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ کے کلمات کے ساتھ درود پڑھا۔ نوٹ:....اگر تکرار کے ساتھ آپ کا نام لیا جارہا ہو، جیسے درس و تدریس وغیرہ میں ہوتا ہے تو ایک دفعہ درود پڑھ لینے سے فریضہ ادا ہو جائے گا۔ نیز اگر کسی آدمی کا نام محمد ہے اور اس کا ذکر ہو تو صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کہنا چاہیے۔
تخریج : صحیح:أخرجه مسلم، کتاب الذکر والدعاء:۲۷۲۶۔ والترمذي:۳۵۵۵۔ والنسائي:۱۳۵۲۔ وابن ماجة:۳۸۰۸۔ انظر الصحیحة:۲۱۵۶۔ اللہ تعالیٰ کی تعریف پر مبنی درج بالا دعا نہایت عظیم ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی تنزیہ اور پاکی بیان ہوئی ہے۔ اہل ایمان کو چاہیے کہ وہ اس جامع دعا کو یاد کریں اور باقاعدگی سے اس کا ورد کیا کریں۔ نیز ترجمۃ الباب سے تعلق یوں ہے کہ سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر آنے پر آپ پر ’’ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ کے کلمات کے ساتھ درود پڑھا۔ نوٹ:....اگر تکرار کے ساتھ آپ کا نام لیا جارہا ہو، جیسے درس و تدریس وغیرہ میں ہوتا ہے تو ایک دفعہ درود پڑھ لینے سے فریضہ ادا ہو جائے گا۔ نیز اگر کسی آدمی کا نام محمد ہے اور اس کا ذکر ہو تو صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کہنا چاہیے۔