الادب المفرد - حدیث 643

كِتَابُ بَابُ الصَّلَاةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ صَلَّى عَلَيَّ وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا، وَحَطَّ عَنْهُ عَشْرَ خَطِيئَاتٍ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 643

کتاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنے کی فضیلت حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھا اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا اور اس کی دس خطائیں مٹا دے گا۔‘‘
تشریح : (۱)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے محسن ہیں۔ آپ کی بدولت ہمیں دین اسلام کی دولت نصیب ہوئی اس لیے تمام انسانوں سے بڑھ کر آپ محبت و احترام کے لائق ہے۔ آپ کا حق ہے کہ اپنی جان سے بھی بڑھ کر آپ سے محبت کی جائے کیونکہ زندگی کا شعور آپ ہی نے دیا۔ آپ کی تعلیمات کی وجہ سے حقیقی زندگی ہے۔ اس لیے آپ کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھنا فرض ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بکثرت درود و سلام پڑھا جائے۔ درود کے صلے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درجات جہاں بلند ہوتے ہیں وہیں پرھنے والے پر بھی اللہ کی رحمتیں برستی ہیں۔ (۲) درود پڑھنے کے لیے کوئی وقت، خاص ہیت ضروری نہیں بلکہ ہر لمحے آپ پر درود پڑھا جاسکتا ہے، البتہ بعض مواقع پر مثلاً نماز، دعا، آپ کا نام سن کر درود پڑھنا ضروری ہے۔ نہ پڑھنے کی صورت میں انسان گناہ گار ٹھہرتا ہے۔ (۳) درود و سلام کن الفاظ میں پڑھا جائے اس کی تین صورتیں ہیں۔ ٭ درود کے انہی الفاظ پر اکتفا کیا جائے جو خود پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائے ہیں۔ ان میں حک و اضافہ اور کمی بیشی نہ کی جائے۔ یہ سب سے افضل ہے کیونکہ اس میں درود کے ثواب کے ساتھ ساتھ اتباع سنت کا ثواب بھی ہے۔ ٭ دوسری صورت یہ ہے کہ خود ساختہ الفاظ کے ساتھ درود پڑھا جائے۔ اس میں اگر شرک اور مبالغہ آرائی نہ ہو تو ایسا کرنا جائز ہے لیکن ممدوح اور پسندیدہ نہیں ہے۔ ٭ تیسری صورت یہ ہے کہ خود ساختہ کلمات کے ساتھ درود پڑھا جائے اور اس میں شرکیہ کلمات اور مبالغہ ہو، جیسا قصیدہ بردہ یا دیگر اہل بدعت کے ایجاد کردہ کئی درود ہیں۔ یہ صورت ناجائز اور حرام ہے اس سے ثواب کی بجائے گناہ ہوگا، درود کی وجہ سے نہیں بلکہ شرک و مبالغہ آرائی کی وجہ سے۔
تخریج : صحیح:أخرجه النسائي، کتاب السهو، باب الفضل في الصلاة علی النبي صلى الله عليه وسلم:۱۲۹۷۔ انظر الصحیحة:۸۲۹۔ (۱)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے محسن ہیں۔ آپ کی بدولت ہمیں دین اسلام کی دولت نصیب ہوئی اس لیے تمام انسانوں سے بڑھ کر آپ محبت و احترام کے لائق ہے۔ آپ کا حق ہے کہ اپنی جان سے بھی بڑھ کر آپ سے محبت کی جائے کیونکہ زندگی کا شعور آپ ہی نے دیا۔ آپ کی تعلیمات کی وجہ سے حقیقی زندگی ہے۔ اس لیے آپ کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھنا فرض ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بکثرت درود و سلام پڑھا جائے۔ درود کے صلے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درجات جہاں بلند ہوتے ہیں وہیں پرھنے والے پر بھی اللہ کی رحمتیں برستی ہیں۔ (۲) درود پڑھنے کے لیے کوئی وقت، خاص ہیت ضروری نہیں بلکہ ہر لمحے آپ پر درود پڑھا جاسکتا ہے، البتہ بعض مواقع پر مثلاً نماز، دعا، آپ کا نام سن کر درود پڑھنا ضروری ہے۔ نہ پڑھنے کی صورت میں انسان گناہ گار ٹھہرتا ہے۔ (۳) درود و سلام کن الفاظ میں پڑھا جائے اس کی تین صورتیں ہیں۔ ٭ درود کے انہی الفاظ پر اکتفا کیا جائے جو خود پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائے ہیں۔ ان میں حک و اضافہ اور کمی بیشی نہ کی جائے۔ یہ سب سے افضل ہے کیونکہ اس میں درود کے ثواب کے ساتھ ساتھ اتباع سنت کا ثواب بھی ہے۔ ٭ دوسری صورت یہ ہے کہ خود ساختہ الفاظ کے ساتھ درود پڑھا جائے۔ اس میں اگر شرک اور مبالغہ آرائی نہ ہو تو ایسا کرنا جائز ہے لیکن ممدوح اور پسندیدہ نہیں ہے۔ ٭ تیسری صورت یہ ہے کہ خود ساختہ کلمات کے ساتھ درود پڑھا جائے اور اس میں شرکیہ کلمات اور مبالغہ ہو، جیسا قصیدہ بردہ یا دیگر اہل بدعت کے ایجاد کردہ کئی درود ہیں۔ یہ صورت ناجائز اور حرام ہے اس سے ثواب کی بجائے گناہ ہوگا، درود کی وجہ سے نہیں بلکہ شرک و مبالغہ آرائی کی وجہ سے۔