كِتَابُ بَابُ الصَّلَاةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ وَرْدَانَ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، وَمَالِكَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَتَبَرَّزُ فَلَمْ يَجِدْ أَحَدًا يَتْبَعُهُ، فَخَرَجَ عُمَرُ فَاتَّبَعَهُ بِفَخَّارَةٍ أَوْ مِطْهَرَةٍ، فَوَجَدَهُ سَاجِدًا فِي مِسْرَبٍ، فَتَنَحَّى فَجَلَسَ وَرَاءَهُ، حَتَّى رَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ فَقَالَ: " أَحْسَنْتَ يَا عُمَرُ حِينَ وَجَدْتَنِي سَاجِدًا فَتَنَحَّيْتَ عَنِّي، إِنَّ جِبْرِيلَ جَاءَنِي فَقَالَ: مَنْ صَلَّى عَلَيْكَ وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا، وَرَفَعَ لَهُ عَشْرَ دَرَجَاتٍ "
کتاب
نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنے کی فضیلت
حضرت انس اور مالک بن اوس بن حدثان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے باہر نکلے تو ساتھ جانے کے لیے کسی کو ساتھ نہ پایا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے کوزے وغیرہ میں پانی لے کر گئے تو آپ کو ایک راستے یا چبوترے پر بحالت سجدہ پایا تو پیچھے ایک طرف ہٹ کر بیٹھ گئے یہاں تک کہ آپ نے اپنا سجدہ پورا کیا، پھر فرمایا:’’عمر تم نے بہت اچھا کیا کہ مجھے حالت سجدہ میں دیکھ کر ایک طرف ہٹ گئے۔ بلاشبہ جبرائیل میرے پاس آئے تھے اور انہوں نے کہا:’’جو آپ پر ایک مرتبہ درود پڑھے اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا اور اس کے دس درجے بھی بلند کر دے گا۔‘‘
تخریج : حسن:أخرجه الجهضمي في فضل الصلاۃ:۴۔ وابن ماسي في فوائدہ:۱؍ ۸۳۔ وأبو نعیم في معرفة الصحابة:۹۸۴۔ انظر الصحیحة:۸۲۹۔