الادب المفرد - حدیث 637

كِتَابُ بَابٌ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((سَلِ اللَّهَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ)) ، ثُمَّ أَتَاهُ الْغَدَ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((سَلِ اللَّهَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَقَدْ أَفْلَحْتَ))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 637

کتاب باب ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا:اے اللہ کے رسول! کون سی دعا سب سے زیادہ فضیلت والی ہے؟ آپ نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت میں معافي اور عافیت مانگو۔‘‘ پھر وہ اگلے دن آیا اور عرض کیا:اے اللہ کے نبی! کون سی دعا افضل ہے؟ آپ نے فرمایا:’’دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ سے درگزر اور عافیت طلب کرو۔ اگر تمہیں دنیا و آخرت میں عافیت مل گئی تو یقیناً تو فلاح پاگیا۔‘‘
تشریح : جب تک کسی بندے کے گناہ معاف نہیں ہوں گے اس وقت تک جنت میں داخلہ ناممکن ہے اور دنیا اور آخرت میں عافیت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ اس لیے دنیا و آخرت کی کامیابی کا دارومدار اسی پر ہے۔
تخریج : صحیح:أخرجه الترمذي، کتاب الدعوات:۳۵۱۲۔ وابن ماجة:۳۸۴۸۔ انظر الصحیحة:۱۵۲۳۔ جب تک کسی بندے کے گناہ معاف نہیں ہوں گے اس وقت تک جنت میں داخلہ ناممکن ہے اور دنیا اور آخرت میں عافیت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ اس لیے دنیا و آخرت کی کامیابی کا دارومدار اسی پر ہے۔