الادب المفرد - حدیث 635

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: أَتَتِ امْرَأَةٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْكُو إِلَيْهِ الْحَاجَةَ، أَوْ بَعْضَ الْحَاجَةِ، فَقَالَ: ((أَلَا أَدُلُّكِ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ؟ تُهَلِّلِينَ اللَّهَ ثَلَاثِينَ عِنْدَ مَنَامِكِ، وَتُسَبِّحِينَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدِينَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ، فَتِلْكَ مِائَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 635

کتاب باب حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور اپنی ضروریات کا شکوہ کیا یا کسی ضرورت کے بارے میں شکایت کی تو آپ نے فرمایا:’’میں تیری رہنمائی اس سے بہتر کی طرف نہ کروں؟ تم سوتے وقت تینتیس مرتبہ لا الہ الا اللہ، تینتیس مرتبہ سبحان اللہ اور چونتیس مرتبہ الحمد للہ پڑھا کرو۔ یہ سو کلمات دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر ہیں۔
تشریح : اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ صحیح حدیث میں سوتے وقت ۳۳ مرتبہ سبحان اللہ، ۳۳ مرتبہ الحمد اللہ اور ۳۴ مرتبہ اللہ اکبر پڑھنے کا حکم ہے۔ ان کلمات کو تسبیح فاطمہ کہتے ہیں کیونکہ آپ نے اپنی لخت جگر کو یہ کلمات پڑھنے کا حکم دیا تھا۔
تخریج : ضعیف:أخرجه ابن أبي شیبة:۲۹۸۲۶۔ اس کی سند میں سلمہ بن وردان راوی ضعیف ہے۔ اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ صحیح حدیث میں سوتے وقت ۳۳ مرتبہ سبحان اللہ، ۳۳ مرتبہ الحمد اللہ اور ۳۴ مرتبہ اللہ اکبر پڑھنے کا حکم ہے۔ ان کلمات کو تسبیح فاطمہ کہتے ہیں کیونکہ آپ نے اپنی لخت جگر کو یہ کلمات پڑھنے کا حکم دیا تھا۔