الادب المفرد - حدیث 634

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو رَبِيعَةَ سِنَانٌ قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ: أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُصْنًا فَنَفَضَهُ فَلَمْ يَنْتَفِضْ، ثُمَّ نَفَضَهُ فَلَمْ يَنْتَفِضْ، ثُمَّ نَفَضَهُ فَانْتَفَضَ، قَالَ: ((إِنَّ سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدَ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، يَنْفُضْنَ الْخَطَايَا كَمَا تَنْفُضُ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا))

ترجمہ الادب المفرد - حدیث 634

کتاب باب حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ٹہنی پکڑی اور اسے جھاڑا تو اس کے پتے نہ جھڑے پھر اسے جھاڑا تو بھی اس کے پتے نہ جھڑے، پھر تیسری بار جھاڑا تو جھڑ گئے۔ آپ نے فرمایا:’’سبحان اللہ، الحمد للہ اور لا الہ الا اللہ خطاؤں کو اس طرح جھاڑ دیتے ہیں جس طرح درخت کے پتے جھڑتے ہیں۔‘‘
تشریح : مذکورہ بالا اوراد کے بہت زیادہ فضائل ہیں، آپ نے انہیں ہر نماز کے بعد، سوتے وقت اور دیگر کئی مواقع پر پڑھنے کی ترغیب دلائی ہے۔ یہ باقی رہنے والی نیکیاں ہیں اور یہی روز قیامت ترازو کو بھریں گی۔ ان کے فضائل گزشتہ اوراق میں گزر چکے ہیں کہ یہ ہر مخلوق کی دعا اور نماز ہے۔
تخریج : حسن:أخرجه الترمذي، کتاب الدعوات:۳۵۳۳۔ انظر الصحیحة:۳۱۶۸۔ مذکورہ بالا اوراد کے بہت زیادہ فضائل ہیں، آپ نے انہیں ہر نماز کے بعد، سوتے وقت اور دیگر کئی مواقع پر پڑھنے کی ترغیب دلائی ہے۔ یہ باقی رہنے والی نیکیاں ہیں اور یہی روز قیامت ترازو کو بھریں گی۔ ان کے فضائل گزشتہ اوراق میں گزر چکے ہیں کہ یہ ہر مخلوق کی دعا اور نماز ہے۔